سینئر اینکر پرسن و تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ الیکشن کے بعد پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے کامیاب امیدواروں کی وفاداریاں تبدیل کرانا آسان نہیں ہو گا۔ ایسا کرنے کیلئے انہیں اٹھانا پڑے گا، پھینٹی لگانی پڑے گی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کے دوران حامد میر کا الیکشن کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے متعلق کہنا تھا کہ عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات بنانے کی پوری کوشش کی مگر بات نہیں بنی۔ ایسا بہت مشکل ہوگا کہ پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار پکے ہوئے پھل کی طرح کسی دوسری جماعت کی جھولی میں جاگریں گے۔ اگر کوئی بھی کامیاب امیدوار ایسا کرتا ہے تو اسے حلقے میں کارکنوں کے شدید ردعمل کا سامنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کامیاب امیدواروں کی وفاداریاں تبدیل کرانے کیلئے انہیں اٹھانا پڑے گا، پھینٹی لگانی پڑے گی۔ اگر پی ٹی آئی کے کسی کامیاب امیدوار نے وفاداری تبدیل کی تو اس کا مطلب زور، زبردستی ہو گا۔ استحکام پاکستان پارٹی کی نجی محفلوں میں اوپر بات ہو جانے سے متعلق کہا جانے لگا ہے اور وہ پنجاب کا آئندہ وزیراعلیٰ اپنی جماعت سے ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو وفاداریاں تبدیل کرانے سے متعلق خدشات کا الیکشن سے پہلے جائزہ لینا چاہیے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اس حوالے سے الیکشن سے پہلے کوئی کردار ادا کرنا چاہیے ۔
حامد میر نے مزید کہا کہ استحکام پاکستان پارٹی کے لوگ نجی گفتگو میں کہہ رہے ہیں ہماری اوپر بات ہوگئی ہے وزیراعلیٰ پنجاب ہمارا ہوگا جبکہ نواز شریف کے انتخابی مہم میں فعال نہ ہونے کی بڑی وجہ سیکیورٹی ہے۔
حامد میر کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے سوا تمام جماعتوں کی امیدیں خلائی مخلوق سے وابستہ ہیں۔ خیبرپختونخوا کے کچھ حلقوں میں پیپلزپارٹی نے پرویز خٹک کی پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرلی ہے۔ پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں نے اپنے امیدواروں سے کہہ دیا ہے کہ اگر آپ نے وفاداری تبدیل کی تو کارکن آپ کا احتساب کریں گے۔