تحقیقات میں شہباز شریف کیخلاف منی لانڈرنگ کا الزام ثابت نہیں ہوسکا: احتساب عدالت

تحقیقات میں شہباز شریف کیخلاف منی لانڈرنگ کا الزام ثابت نہیں ہوسکا: احتساب عدالت
احتساب عدالت لاہور کے جج  نے شہباز شریف اور حمزہ شہبازکی منی لانڈرنگ ریفرنس سے بریت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا کہ ریفرنس کی تحقیقات میں منی لانڈرنگ کا الزام ثابت نہیں ہوسکا۔

احتساب عدالت کے جج قمر الزمان نے 19 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا کہ شہباز شریف کسی بھی کمپنی کے شیئر ہولڈر یا سپانسر نہیں رہے۔ نیب نے تسلیم کیا کہ شہباز شریف کے خلاف کرپشن کے الزامات ثابت نہیں ہوئے. عدالت نے کہا کہ ایسی صورت میں ملزمان کے خلاف کیس ثابت ہونے کے بہت کم چانسز ہیں۔

عدالت نے فیصلے میں مزید کہا کہ نیب کے مطابق شہباز شریف نے اثاثہ جات کرپشن یا بے نامی دار سے نہیں بنائے۔

نیب نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا کہ جائیداد خریدنے کیلئے رقم شہباز شریف نے دی. نیب کے مطابق شہباز شریف کے اثاثے ان کی آمدن کے مطابق ہی ہیں۔

عدالتی فیصلے کے مطابق کیس میں ملزمان کی سزا کا کوئی امکان نہیں ہے، ملزموں کے منجمد اثاثے مقررہ مدت کے بعد بحال ہو جائیں گے۔

عدالت نے مزید کہا کہ نصرت شہباز ، حمزہ شہباز اور رابعہ عمران، شہباز شریف کے بے نامی دار نہیں۔  یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ شہباز شریف ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ نیب کے مطابق شہباز شریف کا ٹی ٹیز سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا ۔

عدالت نے فیصلے میں شہباز شریف ، نصرت شہباز ، حمزہ شہباز کی بریت کی درخواست منظور کرتے ہوئے  بری ہونے والے تمام افراد کی جائیداد ڈی فریز کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ رابعہ عمران کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ہیں۔

واضح رہے کہ دو روز قبل احتساب عدالت لاہور نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے اہلخانہ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کا فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت نے تمام افراد کی بریت کا حکم جاری ہوئے کہا تھا کہ ریفرنس کی تحقیقات میں منی لانڈرنگ کا الزام ثابت نہیں ہوسکا۔

وزیراعظم شہبازشریف اور ان کی فیملی کےخلاف منی لانڈرنگ کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا۔

احتساب عدالت کے جج قمر الزمان نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

نیب نے شہباز شریف سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس دائر کر رکھا تھا۔ نیب ریفرنس میں شہبازشریف، حمزہ شہباز سمیت ٹوٹل 16 افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔

ریفرنس میں شہباز شریف، حمزہ شہباز، سلیمان شہباز، رابعہ شہباز، نصرت شہباز کو فریق بنایا گیا تھا۔

نیب ریفرنس کے مطابق شریف فیملی سمیت دیگر افراد پر 7 ارب 32 کروڑ سے زائد کی منی لانڈرنگ کا الزام عائد تھا۔

وزیراعظم شہباز شریف پر 5 ارب سے زائد منی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثے بنانے کا الزام تھا۔

نیب ریفرنس کے تحت حمزہ شہباز اور سلمان شہباز پر 1 ،1 ارب تک کے اثاثے اور منی لانڈرنگ کرنے کا الزام تھا۔

اس سے قبل  10 مئی کو لاہور کی احتساب عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو کرپشن ریفرنس میں بے گناہ قرار دیا تھا۔

لاہور کی احتساب عدالت میں جج قمر الزمان نے  وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے بیٹے شہباز شریف کے خلاف کرپشن ریفرنس کیس کی سماعت کی۔ نیب کی جانب سے کیس کی سپلیمنٹری رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرائی گئی تھی۔

سپلیمنٹری ریفرنس کے مطابق نیب کو اثاثہ جات کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف انکوائری کے دوران کرپشن کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

عدالت نے نیب ریفرنس کو بند کرنے اور ترمیمی آرڈیننس سے متعلق دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 24 مئی تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے لاہور کی احتساب عدالت میں وزیراعظم شہباز شریف سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت ہوئی تھی جس میں عدالت نے نیب کے تفتیشی سے سپلیمنٹری رپورٹ طلب کی تھی۔

دورانِ سماعت شہباز شریف کے نمائندے انوار حسین نے عدالت میں پیش ہوکر حاضری مکمل کرائی تھی جبکہ حمزہ شہباز کمر کی تکلیف کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکے تھے۔ عدالت نے حمزہ شہباز کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کی تھی۔