تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ نومبر میں کس کو آرمی چیف بنانا ہے۔ میں نے ہمیشہ میرٹ پر عمل کیا۔ ان کو خوف تھا کہ میں جنرل فیض کو لانا چاہتا ہوں۔
یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے ٹریول بک لکھی تھی، سب سے زیادہ انگریز فوجی وزیرستان میں مرا تھا۔ پاکستان نے وزیرستان فوج بھجوا کر بہت بڑا ظلم کیا۔ امریکا کا ایجنڈا اسرائیل کو تسلیم کرو، کشمیر کو بھول جاؤ ہے۔ امریکا چاہتا ہے کہ انڈیا مضبوط ہو اور چین کے مقابلے میں آجائے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کو استعمال کیا گیا ، کیا امریکا کو اڈے دینا ہمارے مفاد میں تھا، دہشت گردی کے باعث اسلام آباد ایک قلعہ بنا ہوا تھا۔ امریکا دوسرے ممالک کے فائدہ کیلئے ان کی حکومتیں تبدیل کرتا ہے۔ امریکا ہمارے مفاد کیلئے نہیں اپنے مفاد کیلئے حکومت تبدیل کرتا ہے، امریکہ نے ہمارے سربراہ کو پتھر کے دور میں دھکیلنے کی دھمکی دی، جب حکومت تبدیل کی گئی تو میڈیا پر پیسہ چلا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف ہمیشہ اپنی پسند کا آرمی چیف لے کر آیا، ان کو ڈر فوج سے ہوتا ہے، کیوں کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کے پاس ان کی چوری کی رپورٹیں ہوتی ہے، ان لوگوں کو جنرل فیض کا خوف ہوگیا تھا کہ میں انہیں لانا چاہتا ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کے پاس چوری کا پیسہ تھا، وہ اداروں کو کنٹرول کرنا چاہتا تھا، اور آج اداروں کا قتل عام ہورہا ہے، آپ دیکھ لیں گے اب ہر جگہ اس نے اپنے لوگ بٹھا دیے ہیں، 30 سال کی محنت کرکے نواز شریف نے اتنا پیسہ بنایا ہے، دو بار چوری پر ان کی حکومتیں گئیں۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ پہلے کہا تھا کہ یہ دونوں جماعتیں اکٹھی ہو جائیں گی، 26 سال سے کہہ رہا ہوں کہ نواز شریف اور زرداری دونوں چور ہیں، ان کے مفادات ايک ہی ہيں، ان کی چوری کا کوئی ایشو نہیں تھا کیونکہ دونوں چوری کرتے تھے، ان کا مفاد صرف این آر او لینا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے ہمیشہ میرٹ پر عمل کیا ہے۔ کوئی بتائے کہ میں نے کسی رشتہ دار کو بھرتی کیا ہوا، مجھے اپنا آرمی چیف لگانے کی کوئی ضرورت نہیں، کیوں کہ میں نے کوئی اپنی چوری نہیں بچانی ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ عمران خان اپنی مرضی کا آرمی چیف رکھوانا چاہتا تھا، اس مطلب یہ ہے کہ کوئی اور آرمی چیف آئے گا تو احتساب کیا رک جائے گا، میں نے کسی صورت کسی وقت نہیں سوچا تھا کہ آرمی چیف کسے بنانا ہے، اللہ کے سامنے حاضر ہوکر بات کررہا ہوں مجھے نومبر میں آرمی چیف کی تقرری کے بارے میں سوچنا تھا۔