'فیض آباد دھرنا، انکوائری کمیشن لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے'

سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ انکوائری کمیشن فیض کو بچانے کے مشن پر ہے۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال انکوائری کمیٹی کے سامنے بیان سے مُکر گئے ہیں۔ اب پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے سابق چیئرمین ابصار عالم ہی گیم بدل سکتے ہیں۔

 'فیض آباد دھرنا، انکوائری کمیشن لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے'

فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور وہ اس وقت کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور اس وقت کے وزیر داخلہ احسن اقبال کے بیانات ریکارڈ کر کے محض رسمی کارروائیاں کر رہا ہے۔

نیا دور ٹی وی پر ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ انکوائری کمیشن فیض کو بچانے کے مشن پر ہے۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے انکوائری کمیٹی کے سامنے یہ بیان دیا ہے کہ آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ہیں کیونکہ مسلم لیگ ن اس وقت پرو- اسٹیبلشمنٹ بیانیے کو لے کر چل رہا ہے اسی لیے وہ بیان سے مُکر گئے ہیں۔  انہوں نے مزید کہا کہ اب پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا) کے سابق چیئرمین ابصار عالم ہی گیم بدل سکتے ہیں۔

تجزیہ کار نے کہا کہ انکوائری کمیشن لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید سے پوچھے کہ انہوں نے مذاکراتی معاہدے پر دستخط کیوں کیے؟ آئین کے مطابق کوئی فوجی افسر کسی سیاسی معاہدے پر دستخط نہیں کر سکتا۔

سہروردی نے کہا کہ انکوائری کمیشن کو چاہیے کہ شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال سے پوچھے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض نے کس حیثیت میں معاہدے پر دستخط کیے؟ اگر شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال  یہ کہتے ہیں کہ وہ اسے معاہدے پر دستخط کرنے کی اجازت دیتے ہیں تو دونوں سیاستدانوں پر آرٹیکل 6 کا اطلاق ہونا چاہیے۔ لیکن انکوائری کمیشن ایسا کبھی نہیں کرے گا، کیونکہ اس کا مقصد فیض حمید کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں تجزیہ کار نے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی اور بہنوں کے مابین چلتے جھگڑے کے درمیان پی ٹی آئی چیئرمین کے لیے ایک ’غیر جانبدار آدمی‘ بیرسٹر گوہر خان کو منتخب کیا۔

ایک اور سوال کے جواب میں مزمل سہروردی نے کہا کہ جسٹس سید محمد مظاہر علی اکبر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) کی جانب سے مبینہ بدعنوانی کے حوالے سے جاری کردہ دوسرے شوکاز نوٹس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس مظاہر نقوی استعفیٰ نہیں دیں گے۔ وہ صرف تاخیری حربے اپنا رہے ہیں اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کا انتظار کر رہے ہیں لیکن وہ احتساب کو نہیں ٹال سکتے۔

آصف علی زرداری اور ان کے بیٹے بلاول بھٹو کے درمیان مبینہ تنازعات پر بات کرتے ہوئے تجزیہ کار نے کہا کہ آصف زرداری نے اپنے بیٹے کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول نے اپنی پالیسی تبدیل نہیں کی ہے اور وہ اپنی انتخابی مہم کے حصے کے طور پر پاکستان مسلم لیگ ن کو نشانہ بناتے رہیں گے۔