پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینیٹ کا انتخاب عدالت میں چیلنج کردیا

پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینیٹ کا انتخاب عدالت میں چیلنج کردیا
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں یوسف رضا گیلانی کے ووٹس مسترد ہونے کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین سینیٹ کے لیے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم ) کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی نے فاروق ایچ نائیک کے توسط سے عدالت میں درخواست دائر کی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ یوسف رضا گیلانی کے حق میں پڑنے والے ووٹ مسترد کرنے کا فیصلہ غیر آئینی ہے.

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں پی ڈی ایم سے تعلق رکھنے والے اراکین کی اکثریت تھی، ناجائز طریقے سے چیئرمین سینیٹ کی سیٹ ہم سے چھینی گئی۔

درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ بنانے کے لیے 12 مارچ کو جاری کردہ نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ چئیرمین سینیٹ کے انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے اور صادق سنجرانی کو بھی چیئرمین سینیٹ بنانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا کہ صادق سنجرانی کے حق میں جاری کیا گیا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے اور صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ کے فرائض سرانجام دینے سے روکا جائے۔

خیال رہے کہ 13 مارچ کو سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب ہوا تھا جس میں پی ڈی ایم کی جانب سے یوسف رضا گیلانی اور مولانا عبدالغفور حیدری امیدوار تھے جبکہ صادق سنجرانی اور محمد خان آفریدی حکومتی امیدوار تھے۔

ایوان بالا میں موجود حکومتی اتحاد میں پاکستان تحریک انصاف کے 27 اراکین، بلوچستان عوامی پارٹی کے 12 اراکین، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے 3 اراکین، آزاد اراکین 3 اور پی ایم ایل (ق) اور جی ڈی اے کا ایک ایک امیدوار تھا۔

دوسری جانب اپوزیشن کے پاس پیپلز پارٹی کے 21، مسلم لیگ (ن) کے 17 اراکین (اسحٰق ڈار کے سوا)، جمیعت علمائے اسلام (ف) کے 5 اراکین جبکہ اے این پی، بی این پی مینگل، پی کے میپ اور نیشنل پارٹی کے 2، 2 اراکین اور جماعت اسلامی کا ایک رکن تھا۔

تاہم ایوان بالا میں موجود 98 ارکان نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا جن میں سے صادق سنجرانی نے 48 ووٹ حاصل کیے جبکہ یوسف رضا گیلانی کو 42 ووٹ ملے جبکہ یوسف رضا گیلانی کے حق میں پڑنے والے 7 ووٹس مسترد ہوئے تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے بھی 98 ووٹ کاسٹ ہوئے اور کوئی ووٹ مسترد نہیں ہوا اس کے باوجود مرزا محمد آفریدی نے 54 ووٹ حاصل کیے جبکہ عبدالغفور حیدری کو 44 ووٹ ملے تھے.