تفصیلات کے مطابق کراچی میں تباہ ہونے والے پی آئی اے کے طیارے میں سینئر صحافی اور چینل 24 کے پروگرامنگ ڈائریکٹر انصار نقوی بھی سوار تھے جب کہ بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعود کا نام بھی طیارے کے مسافروں کی فہرست میں شامل ہے۔
وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے نجی ٹی وی چینل 92 نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پرواز میں سوار تمام مسافر جاں بحق ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب سینئر صحافی و اینکر پرسن کامران خان نے اپنی ٹویٹ میں بتایا ہے کہ مجھے مصدقہ خبریں مل رہی ہیں کہ کئی اور مسافروں پر اللہ کا کرم ہوا ہے اور وہ حادثے میں محفوظ رہے ہیں۔
دعائیں کرتے جائیں معجزات ہوتے ہیں فلائٹ 308 کے مسا فروں میں شامل تھے ظفر مسعود صدر بینک آف پنجاب طیارہ کریش ہونے کے باوجود اللہ تعالی نے ان پر رحم کیا ہے ہسپتال میں ہیں مگر خطرے سے باہر ہیں الحمدللّٰہ ان کے قریب ترین شخصیات نے مجھے بتایا pic.twitter.com/d3U0oRbzAV
— Kamran Khan (@AajKamranKhan) May 22, 2020
دعائیں جاری رکھیں مجھے مصدقہ خبریں مل رہی ہیں کہ کئی اور مسافروں پر اللہ کا کرم ہوا ہے برائے مہربانی اپنی دعاؤں میں ہمارے انتہائی پیارے ساتھی صحافی انصار نقوی کو ضرور شامل رکھیں pic.twitter.com/CBs3Fj94bB
— Kamran Khan (@AajKamranKhan) May 22, 2020
پی آئی اے کا لاہور سے کراچی آنے والا مسافر طیارہ جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی کے قریب رہائشی علاقے ماڈل کالونی میں گر کر تباہ ہوا۔ پی آئی اے کے ترجمان عبد الستار نے واقعے کی تصدیق کی اور کہا کہ پی آئی اے کی پرواز 8303 لاہور سے 90 مسافروں اور 8 عملے کے لوگوں کو لے کر کراچی آرہی تھی۔
میڈیا سے حاصل معلومات کے مطابق طیارے کے کپتان کا نام سجاد گل ہے جب کہ عملے میں عثمان اعظم ، فرید احمد، عبدالقیوم اشرف ، ملک عرفان رفیق، عاصمہ اور مدیحہ ارم شامل ہیں۔
تباہ ہونے والے طیارے پہ سوار بدقسمت مسافروں کی فہرست pic.twitter.com/luDo1DhG7v
— Arshad Waheed Ch (@arshad_Geo) May 22, 2020
انہوں نے کہا کہ طیارے کا رابطہ 2 بجکر 37 منٹ پر منقطع ہوا تھا، حادثے کی وجوہات کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، ہمارا عملہ ہنگامی لینڈنگ کے لیے تربیت یافتہ ہے۔
پائلٹ کے کیپٹن اور ٹریفک کنٹرول ٹاور کے درمیان آخری رابطے کی آڈیو ریکارڈنگ بھی سامنے آئی جس میں طیارے کے پائلٹ نے ایک انجن فیل ہونےکی اطلاع دی اور مے ڈے مے ڈے کی کال دی تھی جس پر پائلٹ کو بتایا گیا کہ طیارے کی لینڈنگ کے لیے دو رن وے دستیاب ہیں جس کے بعد طیارے کا رابطہ منقطع ہوگیا۔