سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں ججز کی مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کا آغاز کرنے والے جوڈیشل کمیشن نے کیس کی کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کردیا۔
آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے وفاقی حکومت نے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا تھا جس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق اور بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں۔
3 رکنی جوڈیشل کمیشن نے آج آڈیو لیکس کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کمیشن میں پیش ہوئے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کمیشن کس قانون کے تحت بنایا گیا؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ کمیشن انکوائری کمیشن ایکٹ 2016ء کے تحت بنا۔
جوڈیشل کمیشن نے آڈیو لیکس کی کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ حساس معاملے کی اِن کیمرہ کارروائی کی درخواست کا جائزہ لیا جائے گا۔ کمیشن کی کارروائی سپریم کورٹ کی عمارت میں ہی ہوگی۔ جن سے متعلق انکوائری کرنی ہے ان میں 2 بزرگ خواتین بھی شامل ہیں اس لیے اگر درخواست آئی تو کمیشن کارروائی کے لیے لاہور بھی جاسکتا ہے۔ اٹارنی جنرل کمیشن کیلئے موبائل فون اور سم فراہم کریں۔
کمیشن نے واضح کیا کہ جوڈیشل کمیشن کیلئے فراہم کردہ فون نمبر پبلک کیا جائے گا۔ اٹارنی جنرل بدھ تک تمام ریکارڈ مہیا کریں۔ آڈیو لیکس میں شامل افراد کی فہرست بھی فراہم کریں۔ کمیشن کا کہنا تھا کہ اگر ٹرانسکرپٹ میں غلطی ہوئی تو متعلقہ افسر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
اس موقع پر کمیشن کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت تمام مواد کی فراہمی بدھ تک یقینی بنائے۔ جن کی آڈیوز ہیں، ان کے نام، عہدے اور رابطہ نمبر فراہم کیے جائیں۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ انکوائری کمیشن سپریم جوڈیشل کونسل نہیں ہے۔
انکوائری کمیشن نے مبینہ آڈیوز میں دو طرفہ گفتگو کرنے والے تمام افراد کو بطور گواہ طلب کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ اٹارنی جنرل کو تمام متعلقہ افراد کو نوٹسز جاری کرنے اور ان کی فوری تعمیل کرانے کی ہدایت بھی کی گئی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نوٹس متعلقہ شخص کو ملنے پر اس کا ثبوت تصویر یا دستخط کی صورت میں فراہم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن کا سیکریٹری مقرر کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ آج جوڈیشل کمیشن کے سیکریٹری کا نام فائنل کرکے بتا دیا جایے گا۔ کمیشن اپنا حکم نامہ اٹارنی جنرل کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کرے گا۔
کمیشن نے کہا کہ پوری کوشش کی جائے گی کہ مینڈیٹ کے مطابق کارروائی مکمل کی جائے۔ انکوائری کمیشن کسی جج کے خلاف کوئی کارروائی کر رہا ہے نہ کرے گا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کمیشن صرف حقائق کے تعین کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ اس سے سپریم جوڈیشل کونسل کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام گواہوں کی نہ صرف عزت کریں گے بلکہ جواب میں عزت کی توقع بھی کرتے ہیں۔کمیشن کو اختیار ہے کہ تعاون نہ کرنے والوں کے سمن جاری کر سکے تاہم کمیشن صرف نوٹس جاری کرے گا کوشش ہوگی کسی کے سمن جاری نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن کی کارروائی ہفتے کے روز ہوگی اور مزید کارروائی 27 مئی تک کے لیے ملتوی کر دی۔