پی ٹی آئی حکومت کے ابتدائی 13 ماہ میں ملکی قرضوں میں ہوشربا اضافہ

پی ٹی آئی حکومت کے ابتدائی 13 ماہ میں ملکی قرضوں میں ہوشربا اضافہ
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ابتدائی 13 ماہ کے دوران ریکارڈ قرض لیا، جس سے ملکی قرضوں میں ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ 13 ماہ کے دوران لیا گیا قرض 71 سال سے لیے گئے مجموعی قرضہ جات کا 35 فیصد بنتا ہے۔

جیو نیوز پر سٹیٹ بینک کے حوالے سے شائع ہونے والے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے مجموعی قرضہ جات اور واجبات 30 جون 2018 کو 29 ہزار 879 ارب روپے تھیں جو 30 ستمبر 2019 تک بڑھ کر 41 ہزار 489 ارب روپے تک جا پہنچی ہیں۔ صرف 15 مہینوں میں یہ اضافہ، جس میں پی ٹی آئی حکومت کے 13 مہینے سے تھوڑا زیادہ کا عرصہ شامل ہے، 38.8 فیصد بنتا ہے۔

مرکزی بینک کے اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ 30 جون 2018 کو جملہ سرکاری قرضہ جات 24 ہزار 952 ارب روپے تھے جو 30 ستمبر 2019 کو بڑھ کر 34 ہزار 240 ارب روپے ہوگئے۔



سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مجموعی قرضہ جات اور واجبات جون 2019 میں 40 ہزار 223 ارب روپے تھیں جو رواں مالی سال کی پہلے سہ ماہی یعنی ستمبر 2019 میں بڑھ کر 41 ہزار 489 ارب روپے تک جا پہنچیں۔ جملہ سرکاری قرضہ جات جون 2019 تک 32 ہزار 707 ارب روپے تھے جو ستمبر 2019 تک بڑھ کر 34 ہزار 240 ہوگئے۔

اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی تین ماہ میں ملک کے جملہ سرکاری قرضہ جات میں 1266 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

وزیراعظم پاکستان اکثر اپنے بیانات میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کی حکومتوں کے دس سال (2008 تا 2018) کے دوران لیے گئے تقریباً 23 ہزار ارب روپے کے قرضوں کو ملک کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ قرار دے چکے ہیں۔



تاہم، کئی لوگوں کیلئے مایوسی کی بات ہے کہ عمران خان کی حکومت نے بھی اپنی مدت کے صرف 13 مہینوں میں مجموعی قرضہ جات میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ کیا ہے جو مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کی حکومت کے 10 سال میں لیے گئے قرضوں کا 40 فیصد بنتا ہے۔

اس حوالے سے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے باعث معیشت کو بہت زیادہ حد تک نقصان پہنچا تھا جس کے ازالے کیلئے موجودہ حکومت نے ہنگامی اقدامات کیے۔ موجودہ حکومت کی جانب سے جو قرضے لیے گئے ہیں وہ گزشتہ حکومتوں کے نقصانات کو پورا کرنے اور پچھلی حکومتوں کے قرضوں کا سود چکانے کیلئے لیے گئے ہیں۔