پاکستان کے معروف ماہرین معاشیات نے ملکی معاشی صورتحال کے پیش نظر کہا ہے کہ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم نے دو پاکستان بنا دئیے۔
عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے ماہرین معاشیات نے خبردار کیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے کم آمدن اور غریب طبقے پر یہایت منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔سوسائٹی میں غریب اور امیر کی تقسیم بہت وسیع ہو چکی ہے۔اس غیر منصفانہ تقسیم نے دو پاکستان بنا دئیے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا، ڈاکٹر شاہد کاردار اور ڈاکٹر قیصر بنگالی نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شرکاء نے کہا کہ امراء ٹیکسوں کا بوجھ اٹھائیں۔
حفیظ پاشا نے سیشن خواتین اور بچوں کے نام کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی ایک فیصد اشرافیہ کے پاس کل آبادی کے بیس فیصد سے زائد پیسہ ہے جبکہ 20لاکھ سے زائد ایسے گھرانے ہیں جن کے خاندان میں 8 افراد ایک کمرے کے گھر میں رہائش پذیر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم میں بھارت پاکستان سے بھی آگے ہے۔ اس سب کے باوجود پاکستان میں آگے بڑھنے کی صلاحیت ہے۔
ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ غیر منصفانہ تقسیم نے دو پاکستان بنا دئیے۔ایک میں لوگ کیلیفورنیا طرز کی زندگی بسر کر رہے ہیں تو دوسرے میں تنگ کمروں میں پاؤں پھیلا کر سونے کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔غربت کے باعث لاتعداد بچوں نے سکول جانا چھوڑ دیا ہے۔
فی کس آمدنی میں تفریق کی ایک بری وجہ آبادی کا کنٹرول نہ ہونا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ہی راستہ ہے سڑکوں پر نکلیے، گھر بیٹھ کر باتیں کرنے سے کچھ نہیں ہو گا۔۔جبکہ بلوچستان بار کونسل کے جاری ایک بیان میں ترقی پسند روشن خیال رہنما سپریم کورٹ بار کے سابق صدر عاصمہ جہانگیر کو ان کی برسی کے موقع پر انہیں شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحومہ عاصمہ جہانگیر مزدوروں محنت کشوں محکوم قوموں کے توانا آواز تھے مرحومہ نے ہمیشہ ملک کے اندر آئین و قانون کی بالادستی جمہوریت کے بحالی کیلئے جدوجہد کی وہ دنیا بھر کے ہر ظلم و جبر ناانصافیوں انسان حقوق کے پامالیوں خلاف آواز بلند کرتی تھی بیان میں کہا کہ مرحومہ نے ہر دور آمریت کے خلاف جدوجہد کی انہوں نے بحالی جمہوریت تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا بیان میں کہا کہ مرحومہ نے آئین کی بحالی اور عدلیہ بحالی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔