سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ن لیگ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو روکنے کے لیے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کی حمایت کی ۔
سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے نجی نیوز چینل کے ٹاک شو میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جنرل باجوہ کی توسیع کے لیے ووٹنگ (2020 میں) پارٹی کی جانب سے فتنہ (انتشار) سے لڑنے کے لیے ایک حکمت عملی کا اقدام تھا۔ یہ اصطلاح وہ اکثر سربراہ پی ٹی آئی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بعض فیصلے وقت کے تقاضوں کے مطابق سٹریٹیجی کا حصہ ہوتے ہیں۔ شاید یہ فیصلہ جو ہم نے کیا، اس فیصلے کے بعد جو اثرات مرتب ہوئے ان میں ہمیں ہدف کو حاصل کرنے یا وہ فتنہ اور وہ فساد جو اس ملک پر مسلط تھا، اس کو کم کرنے یا اس کا سامنا کرنے میں ہمیں مدد ملے۔ اس صورتحال میں بعض چیزیں نظر اور طرح سے آرہی ہوتی ہیں لیکن اس کے اثرات کچھ اور طرح سے ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل انہوں نے سابق جنرل قمر جاوید باجوہ اور فیض حمید کو ’ قومی مجرم‘ قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
رانا ثنا اللہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ قمر جاوید باجوہ اور فیض حمید قومی مجرم ہیں اور معیشت کا بھٹہ بٹھانے کے ذمے دار ہیں۔
ن لیگی رہنما نے مطالبہ کیا تھا کہ جن لوگوں نے ملک کو اس حال تک پہنچایا ان کے خلاف مقدمہ ہونا چاہیے۔ جیسے پرویز مشرف کو کٹہرے میں لایا گیا ان لوگوں کو بھی لانا چاہیے۔ہم نے پرویز مشرف کو کٹہرے میں لانے کیلیے مشکلات بھگتیں۔
انہوں نے پارٹی کے قائد نواز شریف کے حالیہ بیان کو بھی تقویت دی، جس میں سابق جنرلز اور ججز کے ’سخت احتساب‘ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ یہ پارٹی کی جانب سے پالیسی بیان ہے۔