صدر صاحب! آپ عوام کے مفاد میں ہر درست اقدام لینے کے اپنے حلف کی پاسداری کریں گے؟: سرینا عیسٰی کا صدر پاکستان کے نام کھلا خط

صدر صاحب! آپ عوام کے مفاد میں ہر درست اقدام لینے کے اپنے حلف کی پاسداری کریں گے؟: سرینا عیسٰی کا صدر پاکستان کے نام کھلا خط
اس وقت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس عدالت عظمیٰ میں یر سماعت ہے۔ کیس میں روز نت نئے انکشاف سامنے آرہے ہیں جبکہ سماعت کرنے والے ججز کے ریمارکس بھی روز خبروں کی زینت بن رہے ہیں۔ اس کیس میں اہم فریق اور جسٹس قاضی عیسیٰ کی اہلیہ سرینا اہلیہ نے اب صدر پاکستان عارف علوی کے نام ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں  صدر عارف علوی کو لکھا ہے کہ رمضان کا مہینہ رحمتوں کا بابرکت مہینہ ہوتا ہے جس میں ہم سب اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں مسلمان دوسرے مسلمان کے اثاثوں کو نقصان پہنچا رہا ہے اور ایک دوسرے کا خون اس مقدس مہینے میں بہا رہا ہے۔ مسز سرینا عیسیٰ نے دو روز قبل کوئٹہ کے سرینا ہوٹل میں ہونے والے بم دھماکے میں ہونے والے جانی نقصان پر اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ بہت سی جانیں بچائی جا سکتی تھیں اگر حکومت اپنی ایمبولینس بروقت بھیج دیتی۔

مسز سرینا عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ہوٹل کینٹ کے علاقے میں تھا اس لئے باآسانی فوجی ایمبولینسیں دستیاب ہو سکتی تھیں لیکن رضاکار اور خیراتی اداروں کی ایمبولینسوں پر زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جا سکا۔ مسز سرینا عیسیٰ کا کہنا تھا کہ انہیں یہ دیکھ کر دکھ ہوتا ہے کہ وی آئی پی قافلوں میں تو ایمبولینس حصہ ہوتی ہے لیکن عام آدمی کے لئے یہ سرکار ایمبولینس تک مہیا نہیں کرتی۔ مسز سرینا عیسیٰ کا کہنا ہے کہ مجھے یقین ہے صدر مملکت آپ کو معلوم ہوگا کہ اسلام میں کوئی وی آئی پی نہیں ہوتا۔ مسز سرینا عیسیٰ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ اگر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی کوئٹہ کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد ہو جاتا تو ہزارہ برادری کے قتل عام اور سرینا ہوٹل پر حملوں کو روکا جا سکتا تھا۔ مسز سرینا عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ہزارہ پاکستانی شہری ہیں اور بلوچستان میں ان کو حکومت نے تنہا چھوڑ دیا ہے۔ مسز سرینا عیسیٰ وزیر اعظم عمران خان کا نام لیے بغیر لکھتی ہیں کہ انہیں یہ دیکھ کر دکھ ہوتا ہے کہ ہزارہ برادری اپنے شہدا کی لاشیں لے کر سڑک پر بیٹھے ہوتے ہیں اور دفنانے کے لئے صرف تھوڑی ہمدردی مانگ رہے ہوتے ہیں کیونکہ کسی کا غرور اتنا اہم ہے کہ وہ ان کو تھوڑی ہمدردی اور مہربانی دکھا کر ان کا اعتماد نہیں لوٹا سکتا۔

آخر میں مسز سرینا عیسیٰ افسوس کا اظہار کرتی ہیں کہ اگر ایک جج کوئٹہ دھماکے کے ذمہ داروں کا تعین کر سکتا ہے تو ریاست کی ایجنسیاں تمام وسائل ہونے کے باوجود ایسے حملے روکنے اور حملوں کے ذمہ داروں کے تعین میں ناکام کیوں ہیں؟ مسز سرینا عیسیٰ نے خط کے اختتام میں صدر کو یاد دلایا کہ انہوں نے حلف لے رکھا ہے کہ وہ لوگوں کی فلاح کے لئے ہر اقدام لیں گے۔

یاد رہے کہ تازہ ترین پیش رفت میں اب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس میں وزیر قانون فروغ نسیم نے بذات خود ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔