پنجشیر پر قبضے کیلئے طالبان اور مزاحمتی فوج کی لڑائی،300 طالبان جنگجوؤں کو مارنے کا دعویٰ

پنجشیر پر قبضے کیلئے طالبان اور مزاحمتی فوج کی لڑائی،300 طالبان جنگجوؤں کو مارنے کا دعویٰ

وادی پنجشیر پر قبضے کے لیے طالبان اور شمالی مزاحمتی فوج کے درمیان لڑائی کا آغاز ہو گیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق طالبان جنگجوکمانڈر قاری فصیح الدین لڑائی کی قیادت کر رہے ہیں۔


نشریاتی ادارے کے مطابق شمالی مزاحمتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ لڑائی میں تقریباً 300 طالبان جنگجوؤں کو ماردیا گیا ہے تاہم طالبان نے شمالی مزاحمتی فوج کے 300 طالبان جنگجوؤں کی ہلاکت کے دعوے کی تردید کر دی ہے۔

دوسری جانب افغان رہنما امراللہ صالح کا کہناہےکہ طالبان نے پنجشیر وادی کے داخلی راستے کے قریب افواج اکٹھی کرنے کی کوشش کی ہے لیکن طالبان کو اس سے قبل اندراب وادی میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے، مزاحمتی افواج نے سالنگ ہائی وے بند کر دی ہے۔


دوسری جانب طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہےکہ پنجشیر طالبان کے محاصرے میں ہے۔ ٹوئٹر پر جاری بیان میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ صوبہ بغلان کے ضلع بنوں،پل حصار اور دی صلاح پر مکمل قبضہ کرلیا ہے۔


ترجمان نے بتایاکہ طالبان جنگجو تین اطراف سے پنجشیرکے داخلی راستوں پرتعینات ہیں، سالنگ پاس کھلا ہے اور پنجشیر طالبان کے محاصرے میں ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ امارت اسلامیہ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنےکی کوشش کررہی ہے۔


خیال رہے کہ طالبان نے اتوار 15 اگست 2021 کو افغان دارالحکومت کابل پر بھی قبضہ کرلیا جس کے بعد وہاں موجود امریکی فوجی اور افغان صدر اشرف غنی سمیت متعدد اہم حکومتی عہدے دار ملک سے فرار ہوگئے۔

طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد عام معافی کا اعلان کیا ہے اور عالمی برادری کو پیغام دیا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مل کر کام کرے۔

طالبان کے پہلے دور اقتدار میں بھی پنجشیر کا علاقہ طالبان مخالف شمالی اتحاد کا اہم گڑھ تھا اور ایک بار پھر یہ مزاحمت کی آخری سب سے بڑی امید بنتا جارہا ہے