افغانستان کے آئین کے مطابق میں صدر ہوں، دیگر لیڈران سے رابطے شروع: امراللہ صالح

افغانستان کے آئین کے مطابق میں صدر ہوں، دیگر لیڈران سے رابطے شروع: امراللہ صالح
افغانستان میں جس ڈرامائی انداز سے طالبان نے اقتدار پر قبضہ کیا وہ ڈرامہ نہ اپنی تمام تر سنسنی کے ساتھ ابھی تک جاری ہے۔ تازہ ترین پیش رفت میں افغانستان کی اشرف غنی حکومت کے نائب صدر اور سابق این ڈی ایس افسر امرللہ صالح نے ٹویٹ کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ افغان آئین کے مطابق اگر ملک کا صدر وفات پا جائے یا فرار ہو جائے یا پھر کسی بھی صورت میں غیر حاضر ہو تو پہلا نائب صدر افغانستان کا صدر ہوگا۔

انہوں نے لکھا کہ موجودہ صورتحال میں میں ہی افغانستان کا نگران صدر ہوں اور میں نے مختلف افغان گروہوں سے بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔ امراللہ صالح نے کہا کہ اس وقت میں اپنے ملک کے اندر موجود ہوں اور میں ملک کا قانونی قائم مقام صدر ہوں۔ میں تمام لیڈروں سے ان کی حمایت حاصل کرنے اور اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے رابطہ کر رہا ہوں۔‘
امراللہ صالح اور شمالی اتحاد کے سابق لیڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے کے بارے میں خبریں ہیں کہ وہ پنجشیر میں ہیں جس پر ابھی تک طالبان کا قبضہ نہیں ہوا ہے۔

یاد رہے کہ آج سے دو روز قبل طالبان تیزی سے قابل کی جانب پیش قدمی کر رہے تھے۔ تب بھی امر اللہ صالح نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی صورت ان کے دباو میں نہیں آئینگے اور اور انہوں نے مسلسل سرنڈر کرنے سے انکار کیے رکھا۔

واضح رہے کہ امر اللہ صالح نے جبکہ وہ افغانستان کے باقاعدہ نائب صدر تھے۔ گزشتہ دنوں ایک ٹوئٹ میں الزامات لگاتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ پاک فضائیہ کچھ علاقوں میں طالبان کو فضائی مدد فراہم کررہی ہے۔جس پر ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ اس طرح کے الزامات جنگ زدہ افغانستان میں افغان سربراہی اور افغانوں پر مشتمل حل میں کردار ادا کرنے کی پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کو مجروح کررہے ہیں۔