اسلام آباد: کوئی کمیشن احتساب عدالت کا فیصلہ ختم نہیں کر سکتا جب کہ شواہد کا جائزہ لیکر ہائی کورٹ ہی نواز شریف کو ریلیف دے سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جج ارشد ملک ویڈیو کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ کوئی کمیشن احتساب عدالت کا فیصلہ ختم نہیں کر سکتا جب کہ شواہد کا جائزہ لیکر ہائی کورٹ ہی نواز شریف کو ریلیف دے سکتی ہے۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر چکی ہے، الیکٹرانک کرائم ایکٹ کی دفعہ 20 کے تحت قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے، ایف آئی آر کے بعد ملزم طارق محمود کو گرفتار کیا گیا ہے۔ میاں طارق سے لینڈ کروزر برآمد ہوئی ہے، میاں طارق نے لینڈ کروزر ان سے وصول کی جن کو جج کی ویڈیو فراہم کی تھی جب کہ میاں طارق کے پاس جج ارشد ملک کی کافی ویڈیوز موجود ہیں، تحقیقات جاری ہیں ایف آئی اے ملزمان تک پہنچ رہی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ویڈیو سے جج کے موقف کا ایک حصہ درست ثابت ہوگیا۔ ویڈیو میں ایسا کیا ہے ہم نہیں جانتے، ایک ویڈیو کی تصدیق کروائی گئی ہے، جج نے ایسی حرکت کی تھی تب ہی وہ بلیک میل ہوا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کیا جج کا سزا دینے کے بعد مجرم کے گھر جانا درست ہے، کیا مجرم کے رشتے داروں اور دوستوں سے گھر اور حرم شریف میں ملنا درست ہے، فکر نہ کریں جج کے کنڈکٹ پر خود فیصلہ کریں گے، کسی کے کہنے پر ایکشن نہیں لیں گے، وزیر اعظم نے بھی کہا عدلیہ از خود نوٹس لے، کچھ کرنا ہوا تو دیکھ اور سوچ سمجھ کر کریں گے۔