لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سزا سنانے والے جج ارشد ملک کو ویڈیو سکینڈل میں نوکری سے برخاست کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی منظوری کے بعد رجسٹرار نے جج ارشد ملک کو نوکری سے برخاست کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ارشد ملک کی ریٹائر کرنے کی دائر 2 درخواستیں بھی مسترد کی جاتی ہیں۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ جوڈیشل افسر کے خلاف مس کنڈکٹ کے الزامات کے تحت قانونی کارروائی کی گئی، انکوائری افسر جسٹس سردار احمد نعیم نے جوڈیشل افسر کے خلاف انکوائری میں نوکری سے برخاست کرنے کی سفارش کی۔
رجسٹرار سے جاری نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ ارشد ملک کا انکوائری کے دوران مؤقف بھی سنا گیا اور رپورٹ انتظامی کمیٹی کو پیش کی گئی، جبکہ انکوائری رپورٹ کے بعد جوڈیشل افسر کو انتظامی کمیٹی کے روبرو ذاتی شنوائی کا موقع بھی فراہم کی کیا گیا۔
واضح رہے کہ 3 جولائی کو لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنانے والے جج ارشد ملک کو ملازمت سے برطرف کردیا تھا۔
خیال رہے کہ جج ارشد ملک نے 4 دسمبر 2018 کو العزیزیہ اسٹیل ملز کرپشن ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ انویسٹمنٹس سے متعلق دوسرے ریفرنس میں بری کردیا تھا۔ تاہم 6 جولائی 2019 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کا ایک ویڈیو سکینڈل سامنے آیا تھا، جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے انہیں عہدے سے ہٹا دیا تھا جبکہ اس وقت کے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے انہیں سیشن کورٹ لاہور میں آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) تعینات کرتے ہوئے معاملے کی انکوائری کا حکم دیا تھا۔