چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ویڈیو سکینڈل میں ملوث احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کو ملازمت سے برطرف کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں انتظامی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں 7 سینئر جج صاحبان نے شرکت کی ان میں جسٹس محمد امیر بھٹی، جسٹس شہزاد احمد خان، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس علی باقر نجفی شامل تھے۔
انتظامی کمیٹی نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے سابق جج احتساب عدالت ارشد ملک کو ملازمت سے برطرف کردیا۔
واضح رہے کہ نوکری سے نکالے جانے والے جج ارشد ملک جب احتساب عدالت کے جج تھے تو انہوں نے 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی اور فلیگ شپ ریفرنس میں بری کیا تھا۔
عدالتی فیصلے کے بعد 6 جولائی 2019 کو مریم نواز ایک ویڈیو سامنے لائی تھیں جس میں الزام لگایا گیا کہ جج ارشد ملک نے دباؤ میں آکر یہ سزا سنائی جس کی جج نے تردید بھی کی تھی۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے معاملے کا نوٹس لیا تھا اور ارشد ملک کو احتساب عدالت کے جج کے عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنایا گیا تھا جب کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے پر تفصیلی فیصلہ بھی جاری کیا تھا۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے جج ارشد ملک کی برطرفی کے لاہور ہائیکورٹ کے 7 جج صاحبان کے فیصلے پر اظہار تشکر کیا۔
شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ اللہ تعالیٰ کے حضور سربسجود ہوں کہ اس نے ملک و قوم کی مخلصانہ خدمت کرنے والے محمد نوازشریف کی بے گناہی کوثابت کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ثابت ہوگیا کہ جج نے انصاف پہ مبنی فیصلہ نہیں دیا تھا اور 3 بار کے منتخب وزیراعظم کو ناحق سزا دی۔ سچائی سامنے آنے پر انصاف کا تقاضا ہے کہ محمد نوازشریف کے خلاف سزا کو ختم کیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کا فیصلہ دراصل محمد نواز شریف کی بے گناہی کا ثبوت ہے، پارٹی کارکنان اور عوام سے اپیل ہے کہ محمد نواز شریف کی بے گناہی ثابت ہونے پر شکرانے کے نوافل ادا کریں۔