جب 23 مارچ کو یہ قرارد داد پیش کی گئی تھی اور 24 کو پاس ہوئی تو پنجاب کی خاص طور پر سکھ اور پرو ہندو پریس نے اسے پاکستان قرار داد کا نام دے دیا، اشتیاق احمد
دہلی میں اکٹھے ہونے والےلوگ مسلم لیگ کے وفد سے زیادہ تھے اور وہ تقسیم کے حق میں نہیں تھے، یہ لوگ معاشی طور پر زیادہ مضبوط نہیں تھے انکی بات نہ سنی گی دوسری جانب مسلم لیگ میں سرمایہ دار لوگ تھے اور انہیں انگریزوں کی سپورٹ بھی حاصل تھی۔
جمہوریت کو یہاں چانس ہی نہیں دیا گیا 1970 کے الیکشن میں جو عوام نے فیصلہ کیا اسکو نہیں مانا گیا اور ملک کو توڑ دیا، انہوں نے ہر جگہ پہلے اسلام اور مسلمان اور پھر پاکستان کا کارڈ کھیلا اور ابھی بھی جاری ہے، اشیتاق احمد