Get Alerts

نواز شریف کی تقریر روکنے کا فیصلہ صرف حکومت کا نہیں تھا: مزمل سہروردی

نواز شریف کی تقریر روکنے کا فیصلہ صرف حکومت کا نہیں تھا: مزمل سہروردی
مزمل سہروردی نے کہا ہے کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے ہوش صرف حکومت کے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے بھی اڑے ہیں۔ نواز شریف کی تقریر روکنے کا فیصلہ صرف حکومت نے نہیں کیا تھا۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فواد چودھری نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا درست فیصلہ کیا۔ اس کانفرنس میں تو ماحول چودھری اعتزاز احسن اور حامد خان کیلئے بھی نہیں تھا۔ تاہم ایسی کانفرنسز کا انعقاد ہی ہمارے معاشرے کو زندہ اور توانا رکھنے کیلئے ناگزیر ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہماری سیاسی جماعتیں کوئی علمی کام نہیں بلکہ بیانات، پریس کانفرنسز، ٹکرز اور جلسوں کی سیاست کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس سول بالا دستی کے بیانیہ اور اپوزیشن کی بہت بڑی کامیابی تھی۔ علی احمد کرد نے یہ میلہ لوٹ لیا تھا۔ ان کے خطاب کو جس طرح پذیرائی ملی اس نے حکومت سمیت سب کے ہی ہوش اڑا دیئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ علی احمد کرد کی تقریر کے بعد ہی حکومت نے سوچا ہوگا کہ اس کانفرنس میں تو مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف اس سے آگے بڑھ کر بات کریں گے، اسی لئے ان کے ذہن میں خطرے کی گھنٹیاں بجیں اور انہوں نے تقریر روک دی۔

مزمل سہروردی نے کہا کہ اس گھٹن کے ماحول میں جب باتیں کرنا ہی بہت مشکل ہو چکا ہے، عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے ملک میں پھیلے ہوئے ڈر اور خوف کے ماحول کو کاری ضرب لگی ہے۔ یہ کانفرنس بہت ہی کامیاب رہی، میں سمجھتا ہوں کہ ایسی چیزوں کی ہمیں اب بہت ضرورت ہے۔

مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ ضرب المثل ہے کہ سر منڈاتے ہی اولے پڑ گئے، لگتا ہے کہ حکومت کیساتھ شاید کچھ ایسا ہی معاملہ ہوا ہے۔ عاصمہ جہانگیر جب زندہ تھیں، تب بھی ان لوگوں کی جان عذاب میں تھی لیکن دنیا سے جانے کے بعد بھی وہ ایسا سامان پیدا کر گئی ہیں جس سے وہی صورتحال ہے

ان کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری بھی مدعو تھے، انھیں اس بات کا بخوبی علم تھا کہ اس میں کون کون سے لوگ شرکت کریں گے اور اپنے خطابات میں کیا بات کریں گے۔ افراسیاب خٹک سے آپ راگ درباری کی توقع تو نہیں رکھ سکتے یا علی احمد کرد جمیل الدین عالی کا شعر تو نہیں پڑھیں گے۔

نادیہ نقی کا کہنا تھا کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس کوئی گورنمنٹ فنڈڈ تھنک ٹینک نہیں جس میں اپنی مرضی کی باتیں کروائی جائیں۔ کانفرنس کے منتظمین کسی کو اظہار رائے سے نہیں روک سکتے اور نہ ہی روکا جا سکتا ہے لیکن اس پر فارن فنڈنگ کا الزام عائد کرنا بہت غلط ہے۔

رضا رومی کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو حل کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ماہرین پر مشتمل ایک ایسا آزاد کمیشن تشکیل دیا جائے جو اس کا مکمل آڈٹ کرکے اس کا فیصلہ کرے کیونکہ اب یہ بات منظر عام پر آ چکی ہے۔