کنٹینرز پر کتنا خرچہ ہوگا؟

کنٹینرز پر کتنا خرچہ ہوگا؟

سربراہ مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ روکنے کے لیے کنٹینرز پہنچانا شروع کر دیے  گئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کو روکنے کے لیے وفاقی حکومت نے وزارت داخلہ میں کنٹرول روم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کنٹرول روم کے ذریعے پنجاب، خیبرپختونخوا اور وفاقی دارالحکومت کو کنٹرول کیا جائے گا جبکہ وزارت داخلہ نے دریائے سندھ اٹک پل پر کنٹینرز لگانے کا کام بھی شروع کر دیا۔


پہلے فیز میں کنٹینرز دریائے سندھ اٹک پل کے مقام کے کناروں پر رکھ دیئے گئے ہیں اور ساتھ ہی خاردار تار بھی لگانے کا کام شروع کر دیا ہے۔


وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو ہدایت دی کہ اسلام آباد کی جانب آنے والے تمام راستوں کو محفوظ بنایا جائے اور کوئی ایک پوائنٹ ایسا نہ چھوڑا جائے جہاں سے آزادی مارچ کے شرکاء اسلام آباد کے اندر داخل ہو سکیں۔ وزارت داخلہ حکام کے مطابق اٹک پل کو حکم ملتے ہی بند کر دیا جائے گا۔


پاکستان میں حکومت نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے شرکا کو شہر کے اندر اور ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے 600 کنٹینرز کی بکنگ کی ہے۔

ایک کنٹینر کمپنی سے وابستہ شخص نے صحافی مطیع اللہ جان کو انٹرویو میں بتایا ہے کہ پانچ دن کے لیے پچاس ملین روپے کرایہ ادا کیا جائے گا۔

تفصیلات اس ویڈیو میں