نواز، مریم ملاقات شہباز شریف کی کوششوں سے ممکن ہوئی

نواز، مریم ملاقات شہباز شریف کی کوششوں سے ممکن ہوئی
وزیراعظم عمران خان نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے اُن کی صاحبزادی مریم نواز  کی  ملاقات کرانے کی ہدایت کی ہے۔

ذرائع کے مطابق نواز، مریم ملاقات شہباز شریف کی کوششوں سے ممکن ہوئی۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف انتہائی غصہ میں تھے جب ان کو نیب آفس پہنچ کر پتہ چلا کہ ابھی تک ڈاکٹر کو نہیں بلایا گیا۔

شہباز شریف کی نیب آفیسر سے اس بات پر تلخ کلامی ہوئی جب وہ میاں صاحب کو شہباز شریف کی گاڑی میں لےکر جانے سے انکاری تھا۔

ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے ہسپتال پہنچ کر سرکاری افسران کو اور ''خاص '' لوگوں کو کال کر کے کہا کہ میں اداروں کی عزت کرتا ہوں لیکن اگر میرے بھائی کو کچھ ہوا اور ابھی ان کے مطابق علاج شروع نہ ہوا تو وہ بھول جائیں گے کہ ''کون'' کون ہے؟

ذرائع کے مطابق شہباز شریف کی میڈیا ٹیم کہ ایک رکن نے جب ان سے کچھ سرگوشی میں گفتگو کی تو وہ غصے سے بولے کہ ’’میں کوئی احسان نہیں کر رہا میرا فرض ہے یہ کوئی ضرورت نہیں کسی قسم کی تشہیر کی‘‘

ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف رات گئے واپس لوٹ گئے اور اگلے دن صبح دوبارہ ایک  بجے نواز شریف سے  ملنے کے لئے آئے اور سوا 4 بجے  واپس چلے گئے پھر دوبارہ رات ساڑھے 8 بجے آئے اور ساڑھے 9 بجے تک ملاقات کرتے رہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ " اس سب کے دوران شہباز شریف کو انتہائی پریشان اور غصہ میں دیکھا گیا جبکہ نواز شریف ہمیشہ کی طرح حوصلے میں تھے۔ شہباز شریف کی کچھ خاص لوگوں کے ساتھ گرج برس کے بعد ہسپتال میں موجود نیب حکام کی جانب سے انہیں بلا روک ٹوک ملاقات کے لئے جانے دیا جاتا رہا۔

رات گئے سے تاحال آنے والے دیگر ملاقاتیوں میں جنید صفدر، راحیل (داماد مریم نواز)، مہر النساء (بیٹی مریم نواز) شامل ہیں جبکہ میاں نواز شریف کی ہمشیرہ کوثر بی بی، میاں نواز شریف کی بھابھی بھی ملاقات کر چکی ہیں۔ میاں نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان اور عطا تارڑ کل رات سے ہی ان کے ساتھ موجود ہیں۔ مریم نواز کی دونوں بیٹیاں آج دن 2 بجے سے شام 6 بجے تک وی وی آئی پی روم میں ان کے ساتھ موجود رہیں۔

 نیب حکام کی جانب سے صوبائی وزارت داخلہ کو میاں نواز شریف کی مزید سکیورٹی کے حوالے سے درخواست بھی کی جا چکی ہے۔

ذرائع کے مطابق  کل ایک خوشگوار لمحہ بھی آیا جب میاں نواز شریف نے ڈاکٹروں سے اپنی بلڈ رپورٹ کا پوچھا کہ کب آئے گی تو ڈاکٹر نے کہا سر ٹیسٹ کا رزلٹ رات دیر سے آئے گا۔ نواز شریف نے جواباً کہا کہ یہ میرا بلڈ ٹیسٹ کا رزلٹ ہے یا الیکشن کا۔ ابھی شہباز شریف کی جانب سے کچھ کوششوں کے بعد مریم نواز کو بھی اجازت مل گئی ہے اور بہت جلد ملاقات متوقع ہے۔

یہ تمام خبریں نیب، ہسپتال اور موقع پر موجود افراد کے ذریعہ ہم تک پہنچی ہیں۔