نوازشریف کی ایون فیلڈ اورالعزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں دائر

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ اگرچہ میں ابھی تک بیماری سے مکمل طور پرریکور نہیں ہوا ۔ لیکن ملک کے بدترمعاشی حالات کو دیکھ واپس آنے کا فیصلہ کیا۔عدالت سے درخواست ہے کہ اپیلوں کو بحال کر کے میرٹ پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ کیا جائے۔

نوازشریف کی ایون فیلڈ اورالعزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں دائر

مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے اپنے وکیل کے ذریعے ایون فیلڈ اورالعزیزیہ ریفرنس میں اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں دائر کردی ہیں۔

 درخواستوں پر کل سماعت متوقع ہے، سابق وزیراعظم اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے پیش ہوں گے۔

نواز شریف کی جانب سے پیر کو دو نیب ریفرنسز ، ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس، میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کر دی گئیں۔

نواز شریف نے درخواستیں امجد پرویزایڈوکیٹ کے ذریعے دائر کیں۔ جن میں استدعا کی گئی ہے کہ اپیلوں کو بحال کرنے کے بعد دلائل سن کر میرٹ پر فیصلہ کیا جائے۔

درخواست میں نواز شریف نے موقف اپنایا گیا کہ اگرچہ میں ابھی تک بیماری سے مکمل طور پرریکور نہیں ہوا ۔ لیکن ملک کے بدترمعاشی حالات کو دیکھ واپس آنے کا فیصلہ کیا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کرتے ہوئے کہا کہ اپیلوں کو بحال کر کے میرٹ پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ کیا جائے۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر چہ میں ابھی تک بیماری سے  مکمل ریکور نہیں ہوا لیکن ملک کے بدتر معاشی حالات کو دیکھ واپس آنے کا فیصلہ کیا۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے 6 جولائی 2018 کو غیرحاضری میں سزاسنائی۔ اس وقت میری اہلیہ لندن میں زیرعلاج اوروینٹی لیٹرپرتھیں۔ فیصلہ سنانے کے اعلان میں تاخیر کی استدعا کی تھی جومنظورنہ ہوئی۔ سزا کا فیصلہ غیرحاضری میں سنایا گیا توپاکستان واپس آکرجیل کا سامنا کیا اوراپیلیں دائرکیں۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں میرے شریک ملزمان مریم نوازاورکیپٹن صفدرکی سزا کالعدم قراردے کر بری کیا گیا۔ میرے پیش نہ ہونے کے باعث عدم پیروی پر دونوں اپیلیں خارج ہوئی۔ عدالت نے کہا کہ جب سرینڈرکریں یا پکڑے جائیں تو اپیل دوبارہ دائرکرسکتے ہیں۔ جان بوجھ کرنہیں،صحت کی خرابی کے باعث اپیلوں کی پیروی کیلئے حاضرنہیں ہوسکے۔ 

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ضمانت کا کبھی غلط استعمال نہیں کیا، طبی بنیاد پرعدالت کے سامنے پیش نہیں ہوسکا تھا۔ میڈیکل رپورٹس مستقل بنیادوں پرلاہورہائیکورٹ جمع ہوتی رہی ہیں۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جون 2021 میں نواز شریف کی اپیلیں خارج کردی تھیں۔ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے عدم پیروی پر اپیلیں خارج کی تھیں۔

خیال رہے کہ نواز شریف 4 سال بعد 21 اکتوبر کو وطن واپس پہنچے تھے۔ نواز شریف کی اسلام آباد ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے بعد مختصر قیام میں اپنی قانونی ٹیم سے ملاقات ہوئی تھی۔

وکلا نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں تیار کر رکھیں تھیں۔

نواز شریف نے سزاؤں کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواست پر دستخط کیے تھے جبکہ نادرا کی ٹیم بھی ایئرپورٹ پر موجود تھی جنہوں نے نواز شریف کے انگوٹھے کے نشان کی تصدیق کی اور رسید وکلا کے حوالے کی تاکہ درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ دائر کرنے کے قانونی لوازمات مکمل ہو سکیں۔