ایون فیلڈ ریفرنس: اسلام آباد ہائیکورٹ میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کیلئے درخواست دائر

ایون فیلڈ ریفرنس: اسلام آباد ہائیکورٹ میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کیلئے درخواست دائر
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں متفرق درخواست دائر کی ہے جس میں ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ اس درخواست میں سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خطاب کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔

مریم نواز شریف کی جانب سے یہ درخواست ایڈووکیٹ عرفان قادر نے اسلام ہائیکورٹ میں جمع کرائی۔ اس درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے چھ جولائی 2017ء کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سنائی گئی تھی جو پاکستانی تاریخ میں قانون کی سنگین خلاف ورزیوں اور سیاسی انجینئرنگ کی پرانی مثال ہے۔

اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی جو الزامات لگائے آئی ایس آئی سربراہ نے ان کی تردید نہیں کی۔ سابق جج کے بیان سے یہ شکوک وشبہات پیدا ہوئے کہ عدالتی فیصلہ غیر جانبدارانہ تھا۔ اس کے بعد جج ارشد ملک کی بھی ویڈیو سامنے آئی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان پر بہت دبآ تھا کہ نواز شریف کو سزا دیں۔ عدالت عالیہ ان سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتے ہوئے سزا کو کالعدم قرار دے۔

ایون فیلڈ ریفرنس

خیال رہے کہ چھ جولائی 2018ء کو احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو 10 سال، ان کی بیٹی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔ یہ فیصلہ جج محمد بشیر نے سنایا تھا۔ عدالت کی جانب سے نواز شریف پر 80 لاکھ جبکہ مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔ احتساب عدالت نے شریف خاندان کی پراپرٹی بھی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔ واضح رہے کہ یہ سزائیں انتخابات 2018ء سے صرف 19 روز قبل سنائی گئی تھیں۔

اس کے بعد ایون فیلڈ ریفرنس کے تینوں ملزمان نے احتساب عدالت کے اس فیصلے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، عدالت 19 ستمبر 2018ء کو نیب کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو رہا کرنے کا حکم دیدیا تھا۔

نیب نے اس فیصلے کو 22 اکتوبر 2018ء کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔ تاہم عدالت عظمیٰ نے فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائر صفدر کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی اپیل خارج کر دی تھی۔

جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل

6 جولائی 2019ء کو مریم نواز العزیزیہ سٹیل ملز کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ارشد ملک کی مبینہ خفیہ ویڈیو سامنے لے آئیں تھیں۔

اس ویڈیو میں مبینہ طور پر جج ارشد ملک، لیگی کارکن ناصر بٹ سے ملاقات کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کیخلاف نیب ریفرنس سے متعلق گفتگو کر رہے تھے۔

اس ویڈیو میں ارشد ملک نے اعتراف کیا تھا کہ میں نے بلیک میل اور دبائو میں آ کر نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنائی حالانکہ ان کیخلاف کوئی ثبوت نہیں تھا۔

یہ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد جج ارشد ملک نے ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں انہوں نے لکھا کہ اس کے ذریعے میری اور میرے خاندان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

جسٹس شوکت صدیقی کی متنازع تقریر

راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے الزام عائد کیا تھا کہ آئی ایس آئی عدالتی امور میں مداخلت کر رہی ہے۔ ایجنسی اہلکاروں نے کہا تھا کہ ہم نے نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کو انتخابات تک باہر نہیں آنے دینا۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے الزام لگایا تھا کہ انھیں اس بات کا بخوبی علم ہے کہ عدالت عظمیٰ میں کون اور کس کے ذریعے پیغام لے کر جاتا ہے۔ اب مریم نواز شریف کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں اسی خطاب کا حوالہ دیا گیا ہے۔