'ایک ہی سماعت میں ختم ہو سکتا تھا تو سپریم کورٹ نے کیس اتنا کیوں لٹکایا؟'

طاقت ور حلقوں کے مطابق جو ہونا تھا عین مین اسی طرح ہو رہا ہے، لاڈلہ جیل میں ہے اور نااہل ہے۔ ملٹری کورٹس والے فیصلے سے اس منظرنامے میں ایک انچ کا بھی فرق نہیں پڑنے والا۔

'ایک ہی سماعت میں ختم ہو سکتا تھا تو سپریم کورٹ نے کیس اتنا کیوں لٹکایا؟'

سپریم کورٹ کا آج کا فیصلہ اس توقع پر پورا اترتا ہے کہ عدلیہ کو آزادی اور خودمختاری کے ساتھ فیصلے دینے چاہئیں۔ تاہم یہ سوال ضرور اٹھ رہا ہے کہ صرف 5 رکنی بنچ ہی کیوں بنا، فل کورٹ بھی تو بنایا جا سکتا تھا۔ یہ فیصلہ میرے لیے حیران کن ہے کیونکہ اگر یہی فیصلہ دینا تھا اور ایک ہی سماعت میں دینا تھا تو پھر پہلے کیوں نہ دے دیا گیا۔ آج کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ پر بھی ایک دباؤ آتا محسوس ہو گا۔ یہ کہنا ہے قانون دان احمد حسن شاہ کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں ماہر قانون حیدر وحید نے کہا چیف جسٹس نے بڑی سمجھداری کے ساتھ ملٹری کورٹس پر پچھلا بنچ ہی جاری رکھا اور خود کو اس معاملے سے الگ کر لیا۔ یہ مقدمہ بنیادی طور پر عدلیہ کی خودمختاری اور دائرہ کار سے متعلق تھا اور کیا انصاف کے متوازی نظام کی اجازت دی جا سکتی ہے تو اس تناظر میں یہ اہم فیصلہ ہے۔ طاقت ور حلقوں کے مطابق جو ہونا تھا عین مین اسی طرح ہو رہا ہے، لاڈلہ جیل میں ہے اور نااہل ہے۔ ملٹری کورٹس والے فیصلے سے اس منظرنامے میں ایک انچ کا بھی فرق نہیں پڑنے والا۔

سید صبیح الحسنین نے بتایا اٹارنی جنرل کے مطابق وفاقی حکومت ملڑی کورٹس میں ٹرائل سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کرے گی۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔