ڈی جی آئی ایس پی آر نے ن لیگ اور آرمی چیف کے درمیان ملاقاتوں کی تصدیق کردی

ڈی جی آئی ایس پی آر نے ن لیگ اور آرمی چیف کے درمیان ملاقاتوں کی تصدیق کردی
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل افتخار بابر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے نواز شریف کے نمائندے کی ملاقاتوں کے حوالے سے تفصیلات پہلی بار ریکارڈ پر لے آئے ہیں۔ اے آر وائی کے اینکر ارشد شریف کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے انکشاف کیا ہے کہ  ن لیگ کے رہنما  محمد زبیر نے دو دفعہ آرمی چیف سے ملاقات کی۔ محمد زبیر نے دونوں ملاقاتیں مریم نواز اورنواز شریف سے متعلق تھیں۔ اور یہ محمد زبیر کی درخواست پر ہوئیں۔  آرمی چیف نے واضح کیا کہ  لیگل معاملات عدالتوں میں ہی حل ہوں گے۔ آرمی چیف نے جواب دیا کہ سیاسی معاملات کے لئے پارلیمنٹ ہی فیصلے کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملاقاتیں اگست کے آخری ہفتے اور سات ستمبر کو ہوئیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل صحافی طلعت حسین ان ملاقاتوں کے بارے خبر دے چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل پر کی گئی اپنی ویڈیو میں کہا کہ  ان ملاقاتوں میں کچھ دیر کے بعد ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض بھی شریک ہوئے۔ طلعت حسین نے بتایا کہ یہ ملاقات اس ملاقات سے الگ ہے جس کا تذکرہ آج کل جاری ہے جس میں اپوزیشن کی لیڈر شپ اور عسکری قیادت شریک ہوئی تھی۔ جس ملاقات کا وہ تذکرہ کر رہے ہیں یہ صرف نواز شریف کے نمائندہ واحد اور آرمی چیف و ڈی جی آئی ایس آئی کے درمیان ہوئی۔ اس ملاقات کا مقصد دنوں اطراف کو اپنے گلے شکوے، پیغامات اور صورتحال پر تبصرہ تھا۔

طلعت حسین نے انکشاف کیا ہے کہ ملاقات میں آرمی چیف نے یہ برملا کہا کہ اس وقت وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ جو سیاسی سیٹ اپ چل رہا ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور یہ سب ایسے ہی چلے گا۔ عمران خان کے حوالے سے آرمی چیف نے کہا کہ انکی حکومت کے تین سال مکمل کرائے جائیں گے۔ اس ملاقات میں نواز شریف کے نمائندے نے کھل کر نواز شریف کا موقف رکھا۔ اس نے آرمی چیف کو کہا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ وہ اس حکومت کے خلاف بھرپور سیاسی مہم چلانے کا فیصلہ کرنے والے ہیں جس پر آرمی چیف نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ وہ چاہے جو مرضی کر لیں اس حکومت کے خلاف کسی سیاسی سرگرمی نہیں ہونے دیں گے کوئی لانگ مارچ ہوگا نہ مال روڈ پر دو بندے جمع ہونے دیں گے۔

طلعت کے مطابق نواز شریف کے نمائندے نے آرمی چیف کے سامنے حکومت کی بد ترین کارکردگی خاص طور پر معاشی کارکردگی کا بھی حوالہ دیا جس پر آرمی چیف نے وہی بیانیہ اپنایا جو کہ عمران خان اپناتے ہیں جس کے مطابق یہ سب پچھلی حکومتوں کی گئی تباہ کاریاں ہیں۔ طلعت حسین کے مطابق اس ملاقات کا مقصد بیچ کی راہ ڈھونڈنا نہیں تھا دو پارٹیاں ایک دوسرے کو سننا اور سنانا چاہتی تھیں۔ اس ملاقات کے بعد نواز شریف کو فوجی قیادت کا موڈ اور موقف بتا دیا گیا۔ جس کے تحت نواز شریف نے تمام کشتیاں جلاتے ہوئے یہ فیصلہ کیا کہ چونکہ ان تلوں میں تیل نہ تھا نہ ہے سو اب سیدھا مقابلہ کیا جائے۔