عمران خان جب حزب اختلاف میں تھے تو وہ حکمرانوں کی جانب سے کم قیمت پر توشہ خانہ سے تحائف حاصل کرنے کو تنقید کا نشانہ بنایا کرتے تھے مگر اب وہ کون خوش قسمت ہیں جو ان تحائف کے حقدار قرار پائے؟ یہ راز ابھی تک ان سرکاری فائلوں میں دفن ہے جسے حکومت قومی مفاد میں کھولنے سے ہچکچا رہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سرکاری توشہ خانہ کے ملکیتی غیر ملکی تحائف کی نیلامی کی تفصیل جاری کرنے سے انکار کے بعد یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ اگر ایسا کرنے سے واقعی ملکی وقار مجروع ہوتا ہے اور دوست ممالک کیساتھ سفارتی تعلقات خراب ہو سکتے ہیں تو اسی کپتان حکومت کی ایما پر نیب نے تین سابق سربراہان حکومت کی جانب سے خریدے جانے والے تحائف کی تفصیل جاری کرکے ان کیخلاف کرپشن کیسز کیوں بنائے؟ جوکہ ابھی تک ثابت بھی نہیں ہو پائے۔
یاد رہے کہ سابق وزرائے اعظم نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور صدر آصف علی زرداری کو اس وقت توشہ خانہ سے تحائف خریدنے پر نیب مقدمات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دوسری جانب نیب کی جانب سے یہی کیسز شروع کروانے والی تحریک انصاف حکومت نے وزیراعظم پاکستان اور صدر مملکت سمیت وفاقی وزرا کو پچھلے تین سالوں میں ملنے والے تحائف کی نیلامی کو قومی مفاد سے متعلق حساس معلومات قرار دے کر انھیں جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
کابینہ ڈویژن کے مطابق سربراہان مملکت اور دیگر وزرا کو ملنے والے 170 سے زائد تحائف کو بولی کے تحت نیلام کیا گیا تھا۔ ان تحائف میں رولکس گھڑیاں، سونے کے زیورات، مختلف ڈیکوریشن پیسز، سوئنیرز، ہیرے جڑے قلم، کراکری اور قالین وغیرہ شامل ہیں۔
کابینہ ڈویژن کے مطابق ان اشیا کی نیلامی میں صرف سرکاری اور فوج کے ملازمین نے حصہ لیا۔ تاہم حکام اس سے زیادہ معلومات دینے کیلئے تیار نہیں اور انھیں حساس معلومات قرار دے رہی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ کپتان حکومت ایک ہی معاملے پر دوہرے معیار اپنا رہی ہے۔ سابق سربراہان مملکت اگر سرکاری توشہ خانہ سے تحائف خریدیں تو ان کیخلاف نیب کرپشن کے کیسز بنا دیتی ہے جبکہ موجودہ وزیراعظم اور ان کے ساتھی ایسا کریں تو ان کی تفصیلات کو حساس قرار دے دیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ کابینہ ڈویژن نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کے اس فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے جس میں وزیراعظم عمران خان کو موصول ہونے والے تحائف کی تفصیلات مانگی گئی تھیں۔ اس حکومتی اپیل پر اب عدالت عالیہ ہی فیصلہ دے گی۔
دوسری جانب توشہ خانہ سے قیمتی گاڑیوں کی خریداری پر دونوں بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت پر نیب نے کرپشن کے الزامات عائد کرتے ہوئے انھیں ایک ہی ریفرنس میں ملزم نامزد کر رکھا ہے۔
ریفرنس کے مطابق سید یوسف رضا گیلانی جب وزیراعظم تھے تو انہوں نے قوانین میں نرمی پیدا کرکے سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو توشہ خانہ سے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دی تھی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سرکاری توشہ خانہ سے تحفے میں ملنے والی گاڑیوں کی غیر قانونی طریقے سے خریداری کے کیس میں نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔
ریفرنس کے مطابق آصف زرداری نے بطور صدر متحدہ عرب امارات سے تحفے میں ملنے والی آرمڈ کاریں خریدیں۔ اسی طرح سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی غیر ملکیوں سے ملنے والی گاڑیاں توشہ خانہ سے خریدیں۔
چنانچہ اب یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ عمران خان کس منہ سے توشہ خانہ سے خریدی گئی اشیا کی تفصیلات سے انکار کرتے ہوئے انھیں حساس قرار دے رہے ہیں۔