Get Alerts

جناح ہاؤس حملہ کیس؛ 9 ملزمان کی ضمانتیں منطور، خدیجہ شاہ سمیت 39 کی مسترد

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزمان روبینہ جمیل، صنم جاوید، افشاں طارق، اشمہ شجاع، شاہ بانو گورچانی، سید فیصل اختر، قاسم، علی حسن، مبین قادری کی ایک ایک لاکھ کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانتیں منظور کر لیں جبکہ خدیجہ شاہ سمیت 39 ملزموں کی ضمانت کی درخواستیں بلا جواز قرار دے کر مسترد کر دیں۔

جناح ہاؤس حملہ کیس؛ 9 ملزمان کی ضمانتیں منطور، خدیجہ شاہ سمیت 39 کی مسترد

انسداد دہشت گردی عدالت نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں تحریک انصاف کی سابق ایم این اے روبینہ جمیل اور صنم جاوید سمیت 9 ملزمان کی ضمانت پر رہائی کی درخواستیں منظور کر لیں جبکہ خدیجہ شاہ سمیت دیگر 39 ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے روبینہ جمیل، خدیجہ شاہ، صنم جاوید سمیت دیگر ملزموں کی ضمانت پر رہائی کی درخواستوں پر سماعت کی۔ روبینہ جمیل اور مبین قادری کی طرف سے فیصل باجوہ ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلا نے دلائل دیے کہ پولیس کے پاس ملزمان کے خلاف کوئی ٹھوس شہادت دستیاب نہیں جبکہ تمام ملزمان کے خلاف عمومی نوعیت کے الزامات ہیں، ثبوت کوئی نہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق خواتین سمیت دیگر ملزموں کو عمومی نوعیت کے الزامات پر طویل مدت تک جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔

فیصل باجوہ ایڈووکیٹ نے نکتہ اٹھایا کہ سپریم کورٹ کہتی ہے کہ عمومی نوعیت کے الزامات پر ضمانت بعد از گرفتاری لازمی دینی ہے جبکہ پولیس کی اپنی تفتیش کہتی ہے کہ ملزمان کے خلاف عمومی الزامات کے علاوہ کوئی ثبوت نہیں اور ملزمان 4 ماہ سے جیلوں میں ہیں، ان کی ضمانتیں منظور کی جائیں۔

سرکاری وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ملزموں پر معاشرے میں انتشار پھیلانے، جنگ چھیڑنے، بغاوت جیسے سنگین الزامات ہیں، اس بنیاد پر ملزمان ضمانت کے حق دار نہیں۔ خواتین ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ملک میں انتشار پھیلایا جائے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد روبینہ جمیل، صنم جاوید، افشاں طارق، اشمہ شجاع، شاہ بانو گورچانی، سید فیصل اختر، قاسم، علی حسن، مبین قادری کی ایک ایک لاکھ کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانتیں منظور کر لیں جبکہ خدیجہ شاہ سمیت 39 ملزموں کی ضمانت کی درخواستیں بلا جواز قرار دے کر مسترد کر دیں۔

فیصل باجوہ ایڈووکیٹ نے انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ کے اس فیصلے سے عمومی نوعیت کے الزامات والے 70 فیصد ملزمان ضمانت کے حق دار ہو گئے اور 9 مئی کے واقعات میں اکثریت ایسے ملزمان کی ہے جن پر عمومی نوعیت کے الزامات ہیں۔