Get Alerts

سعودی عرب، اب تک صرف 200 قیدی ہی رہا ہوئے، رپورٹ

ہزاروں پاکستانی مزدور اس وقت بیرون ملک مختلف طرح کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں جب کہ ایک بڑی تعداد زیرحراست بھی ہے جنہیں جیلوں میں ناصرف ناروا سلوک کا سامنا ہے بلکہ ان کی زندگیوں کو بھی خطرات لاحق ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق، اس وقت 11 ہزار پاکستانی بیرون ملک جیلوں میں قید ہیں جن میں سے تین ہزار 309 قیدی سعودی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں جنہیں رواں برس فروری میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے دوران دو ہزار پاکستانی قیدی رہا کرنے کے وعدے کے باوجود آزادی کا سانس لینا نصیب نہیں ہوا اور اب تک صرف دو سو قیدیوں کو ہی رہائی ملی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی ولی عہد نے سعودی عرب میں قید دو ہزار پاکستانیوں کی رہائی کا حکم جاری کر دیا‎

یہ انکشاف غیر سرکاری تنظیم جسٹس پراجیکٹ پاکستان کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماء اور سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا، اب تک صرف دو سو پاکستانی قیدی ہی سعودی جیلوں سے رہا ہوئے ہیں اور وطن واپس لوٹے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ وہ سعودی ولی عہد سے باقی قیدیوں کی رہائی کے بارے میں بھی پوچھیں جنہوں نے اپنے دورہ کے دوران خود کو ’’سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر‘‘ قرار دیا تھا۔



فرحت اللہ بابر نے کہا، انہوں نے صرف سعودی جیلوں کا دورہ ہی نہیں کیا بلکہ وہ چار دہائیاں قبل سعودی جیل میں کچھ گھنٹوں کے لیے زیرحراست بھی رہے ہیں جس کے باعث انہیں قیدیوں کے مسائل کے بارے میں زیادہ علم ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی رہنماء اور قانون ساز عندلیب عباس نے تسلیم کیا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دورہ پاکستان کے موقع پر کیے گئے وعدے کے بعد سے اب تک صرف 200 پاکستانی قیدی ہی رہا کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: پاکستانی میاں بیوی کو موت کی سزا، سر قلم کر دئیے گئے

انہوں نے کہا، میں اس بات کی یقین دہانی کرواتی ہوں کہ وعدے کے مطابق تمام پاکستانی قیدی رہا ہو کر وطن واپس آئیں گے جن کی رہائی لاجسٹک معاملات کے باعث تاخیر کا شکار ہوئی ہے لیکن اس میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہئے کہ انہیں واپس بھیج دیا جائے گا۔

جسٹس پراجیکٹ پاکستان کی نمائندہ سارہ بلال نے کہا کہ اس وقت 11 ہزار پاکستانی قیدی غیر ملکی جیلوں میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں جس کی بڑی وجہ سرکاری محکموں کے درمیان رابطوں کا فقدان ہے۔



رپورٹ میں اس حوالے سے دیگر اہم معاملات کی نشاندہی بھی کی گئی ہے جب کہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ کس طرح مختلف حکومتیں قید سے قبل اور بعد میں تارکین وطن کے حوالے سے خود پر عائد ذمہ داریاں پورا کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

دوسری جانب وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سعودی جیلوں میں اس وقت 34 سو پاکستانی قید ہیں۔ ہم نے اس حوالے سے سعودی حکام سے قیدیوں کی فہرست مانگی ہے اور ہم ان معلومات کا انتظار کر رہے ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستانی سفارت خانہ 2017ء سے پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے لیے کوشاں ہے۔

یاد رہے کہ کچھ روز قبل سعودی عرب میں تعینات پاکستانی سفیر راجہ علی اعجاز نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ رمضان المبارک سے قبل پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے اچھی خبر مل سکتی ہے۔