واضح رہے کہ گذشتہ روز پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی احساس ٹیلی تھون میں شریک مولانا طارق جمیل نے پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلنے کا الزام بے حیا خواتین پر عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ ملک میں بے حیا خواتین کی وجہ سے کرونا کی وبا پھیلی۔ انہوں نے کہا تھا کہ بے حیائی کو ختم کر کے اس وبا سے نجات مل سکتی ہے۔
مولانا طارق جمیل کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی خواتین نے ٹویٹر کا سہارا لیا۔ ملیکہ بخاری نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ خواتین کی اخلاقیات کو کبھی بھی اور کسی بھی حال میں عالمی وبا سے نہیں جوڑنا چاہیے۔
ملیکہ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ اس طرح کا ربط پیدا کرنا خواتین کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے اور اس سے خواتین کے خلاف تشدد کے سلسلے کو مزید ابھار ملے گا اور خواتین کی زندگیاں مزید مشکلات کا شکار ہوں گی۔
The spread of a Pandemic must NEVER & UNDER NO CIRCUMSTANCES be correlated or linked to a woman's piety or morality. It is danger to make this correlation as violent crimes against women/girls continue to take place with impunity.Further ostracization can make it more complex.
— Maleeka Bokhari (@MalBokhari) April 24, 2020
دوسری جانب انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے بھی مولانا کہ اس بیان کو آڑے ہاتھوں لیا ہے اور مولانا طارق جمیل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
شیریں مزاری نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ یہ کہنا مضحکہ خیز ہے کہ کووڈ 19 کی عالمی وبا کو خواتین کے کپڑوں سے جوڑا جائے۔ یہ عالمی وبا سے مکمل لاعلمی اور عورت بیزاری ہے اور یہ مکمل طور پر ناقابل تسلیم ہے۔
Simply absurd 4 anyone under any guise to even suggest the COVID19 pandemic is a result of women wearing short sleeves or bec of private schools/universities misleading the youth.This simply reflects either ignorance abt pandemics or a misogynist mindset. Absolutely unacceptable.
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) April 24, 2020
سوشل میڈیا صارفین پی ٹی آئی کی خواتین رہنماؤں کی مولانا طارق جمیل کے خلاف ٹویٹس کو سراہا رہے ہیں اور مولانا کے بیان کی مذمت بھی کر رہے ہیں۔