وارث میر انڈر پاس کا نام تبدیل؛ نیا نام کشمیر انڈر پاس ہوگا

وارث میر انڈر پاس کا نام تبدیل؛ نیا نام کشمیر انڈر پاس ہوگا
لاہور کی معروف کینال روڈ پر، جہاں پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس کی حدود شروع ہوتی ہیں، واقع انڈر پاس کو پروفیسر وارث میر کے نام سے منسوب کیا گیاتھا۔ گذشتہ روز (23 اگست) حکومت نے وارث میر انڈر پاس کا نام تبدیل کر کے اسے ”کشمیر انڈر پاس“ کا نام دے دیا ہے۔

پروفیسر وارث میر ایک نامور دانشور، لکھاری، مصنف اور استاد تھے جن کی گرانقدر صحافتی خدمات کے اعتراف میں ریاست پاکستان نے انہیں ملک کے اعلیٰ ترین سول اعزاز “ہلال پاکستان” سے نوازا تھا۔ پنجاب یونیورسٹی کے علاقے میں واقع نیو کیمپس انڈرپاس کو مارچ 2013 میں پروفیسر وارث میر کے نام سے ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں منسوب کیا گیا تھا۔ ویسے بھی وارث میر نے جامعہ پنجاب لاہور کے شعبہ صحافت میں تقریبا تیس برس بطور استاد خدمات سر انجام دیں اور وفات کے بعد ان کی تدفین بھی لاء کالج جامعہ پنجاب کے قبرستان میں ہوئی۔

وارث میر وہ واحد شخصیت نہیں تھے جن کے نام سے کسی انڈر پاس کو منسوب کیا گیا۔ دراصل 2013 میں لاہور کے ایک درجن سے زائد انڈرپاس اور سڑکیں ملک کے چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات کے ناموں سے منسوب کی گئیں جن میں فیض احمد فیض’ حبیب جالب’ اشفاق احمد’ جسٹس اے آر کارنیلیئس’ استاددامن’ چوہدری رحمت علی’ خوشحال خان خٹک’ لیاقت علی خان’ چاکر اعظم رند’ جسٹس اے آر کیانی اور پطرس بخاری وغیرہ شامل تھے۔ تاہم اب چھ برس بعد اچانک لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے نیو کیمپس انڈر پاس کے دونوں طرف سے وارث میر انڈرپاس کے بورڈز اتار دئیے ہیں اور وہاں کشمیر انڈر پاس کے نئے بورڈز لگادئیے ہیں۔

معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے حامد میر کا اپنے ٹویٹر پیغام میں کہنا تھا کہ اس نا چیز نے بہت پہلے یہ سبق سیکھ لیا تھا کہ حکمرانوں اور طاقت پر غرور کرنے والوں کو خوش کرنے کی بجائے صرف اللہ پاک اور اسکی مخلوق کی خوشی کا خیال رکھنا چاہئیے عزت اور ذلت حکومتیں نہیں اللہ دیتا ہے.

https://twitter.com/HamidMirPAK/status/1165150940179181569?s=20

https://twitter.com/adnanwk/status/1165159915758874624?s=20

https://twitter.com/mujibshami1/status/1164933029720141824?s=20

 

https://twitter.com/murtazasolangi/status/1165217041390944256?s=20