وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس میں جعل سازی کی باتوں کو مسترد کر دیا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ نوازشریف کی رپورٹس میں کوئی جعل سازی نہیں ہوئی، اس کی وجہ یہ ہے کہ سیمپلز کی باقاعدہ تصدیق سرکاری کے علاوہ نجی لیبز سے بھی کی گئی اور تقریباً سب کی رپورٹس ایک جیسی آئیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہماری ذمہ داری تھی کہ یقینی بنائیں رپورٹس تصدیق شدہ ہوں ہم نے یہ معلومات میڈیا سے بھی شیئر کیں۔
وزیر صحت کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ اس وقت دماغ میں جو شکوک پیدا ہو رہے ہیں وہ جو ن لیگ اور نواز شریف نے جو رویہ اختیار کیا اس سے تکلیف ہو رہی ہے، یہ ایک اخلاقی تقاضہ ہے کہ مجرم ہونے کے باوجود انہیں سہولیات دیں اور ان کا علاج کرایا لیکن ان ساری باتوں کے بعد اس طرح کی باتیں ہونا تکلیف دہ چیزیں ہیں۔
یاسمین راشد نے مزید کہا کہ اگر نوازشریف مقررہ وقت پر واپس آجاتے یا پھر وہاں اپنا علاج کراتے تو یہ شکوک و شبہات پیدا ہی نہیں ہوتے۔
واضح رہے کہ حکومت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں برطانوی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی ضمانت ختم ہوچکی، ان کا اسٹیٹس مفرور کا ہے اس لیے انہیں وطن واپس لانے کے لیے تمام قانونی راستے اختیار کیے جائیں گے۔