ڈاکٹرز نے نواز شریف کو سفر سے روک دیا، لیگی قائد کی نئی میڈیکل رپورٹس لاہور ہائیکورٹ میں جمع

ڈاکٹرز نے نواز شریف کو سفر سے روک دیا، لیگی قائد کی نئی میڈیکل رپورٹس لاہور ہائیکورٹ میں جمع
سابق وزیر اعظم نواز شریف میڈیکل رپورٹس لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرادی گئی ہیں جن کے مطابق ڈاکٹرز نے نواز شریف کو سفر سے روک دیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے 3 صفحات پر مشتمل نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ جمع کرادی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ نواز شریف مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں، انہیں لندن میں علاج گاہ کے قریب رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق نواز شریف کو واک کرنے اور اچھی غذا کھانے کی ہدایت کی گئی ہے اور ذہنی دباؤ کو کنٹرول میں رکھنے کا بھی کہا گیا ہے۔  نواز شریف کا علاج لندن میں وہ ڈاکٹر کر رہے جنہیں نواز شریف کی میڈیکل ہسٹری پتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ' نواز شریف کو بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹرز نے نواز شریف کو سفر کرنے سے روک دیا ہے'۔ امجد پرویز ایڈوکیٹ کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ' نواز شریف لندن میں علاج گاہ کے قریب رہیں اور رش والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں'

عدالت میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں نواز شریف کے میڈیکل سرٹیفیکیٹ کے ساتھ نوٹری سرٹیفیکیٹ بھی شامل کیا گیا ہے۔

اد رہے کہ اکتوبر 2019 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو 8 ہفتوں کے لیے طبی بنیادوں پر ضمانت دی تھی اور وہ علاج کے لیے برطانیہ چلے گئے تھے۔

نواز شریف عدالتوں سے طبی بنیاد پر ضمانت کے بعد 19 نومبر 2019 سے علاج کے لیے لندن میں مقیم ہیں۔

پی ٹی آئی حکومت نے انہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر علاج کی غرض سے ایک بار بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔

اسے قبل 21 اکتوبر کو نیب کی تحویل میں چوہدری شوگر ملز کیس کی تفتیش کا سامنا کرنے والے نواز شریف کو صحت کی تشویش ناک صورت حال کے باعث لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں یہ بات سامنے آئی کہ ان کی خون کی رپورٹس تسلی بخش نہیں ہیں اور ان کے پلیٹلیٹس مسلسل کم ہورہے ہیں۔

سابق وزیر اعظم کے چیک اپ کے لیے ہسپتال میں 6 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا جس کی سربراہی ڈاکٹر محمود ایاز کررہے تھے، بعدازاں اس بورڈ میں مزید ڈاکٹروں اور ماہر امراض خون ڈاکٹر طاہر شمسی کو بھی شامل کرلیا گیا تھا۔

میڈیکل بورڈ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے مرض کی ابتدائی تشخیص کی تھی اور بتایا تھا کہ انہیں خلیات بنانے کے نظام خراب ہونے کا مرض لاحق ہے تاہم ڈاکٹر طاہر شمسی نے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا تھا کہ نواز شریف کی بیماری کی تشخیص ہوگئی ہے، ان کی بیماری کا نام ایکیوٹ امیون تھرمبو سائیٹوپینیا (آئی ٹی پی) ہے جو قابلِ علاج ہے۔

دوسری جانب ان کے بھائی اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے 24 اکتوبر 2019 کو العزیزیہ ریفرنس میں ان کی طبی بنیادوں پر ان کی سزا معطلی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ جبکہ چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔