پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کروا دی گئی۔
تین مرتبہ ملک کے وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف چار سال کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد رواں ماہ کے آخر میں پاکستان واپس آنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ سابق وزیر اعظم کی میڈیکل رپورٹ جمع کرائے جانے سے متعلق پیشرفت ان کی وطن واپسی کی منصوبہ بندی کا حصہ معلوم ہوتی ہے جس کے بارے میں شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ان کے بڑے بھائی 21 اکتوبر کو ملک آرہے ہیں۔
نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ رائل برومپٹن ہسپتال کے کنسلٹنٹ کارڈیالوجسٹ پروفیسر کارلو ڈی ماریو کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔وکیل امجد پرویز نے رجسٹرار آفس میں نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ جمع کرائی۔
برطانوی معالج کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کو ابھی بھی دل کے عارضے کی شکایات ہیں۔ انہیں شوگر اور دیگر امراض کی وجہ سے پاکستان اور لندن میں مسلسل فالو اپ کی ضرورت ہے۔ نواز شریف کی ماضی میں ہونے والی بائی پاس سرجری اور انجیو پلاسٹی کی وجہ سے مسلسل چیک اپ ہوتا رہا۔
سابق وزیراعظم کے معالج نے رپورٹ میں لکھا کہ ہم نے نواز شریف کی پہلے اینٹی اینجنل تھراپی کی بہتری کیلئے علاج کیا۔ قائد مسلم لیگ ن کو انجائنا کی علامات اور کورونا وبا کی وجہ سے پاکستان جانے سے روک دیا تھا۔ جب نواز شریف میں مرض کی علامات بڑھ گئیں تو ہم نے ان کی انجیو پلاسٹی دوبارہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی انجیو پلاسٹی نومبر 2022 میں کی گئی۔ اس دوران نواز شریف کو سٹنٹ بھی ڈالے گئے۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپس پہنچ رہے ہیں جس کے لیے مسلم لیگ ن نے تمام تر انتظامات کو حتمی شکل دے دی ہے۔
نواز شریف 2019 میں طبی بنیادوں پر اپنی سات سالہ سزا کے درمیان لندن روانہ ہو گئے تھے، لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم کو ابتدائی طور پر چار ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی، اس مدت میں میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر توسیع کی گنجائش بھی موجود تھی۔
ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس میں سفارت خانے کی جانب سے نوٹرائزڈ میڈیکل رپورٹس متواتر فراہم کرنے کا حلف نامہ جمع کرایا تھا۔