پورا سافٹ ویئر ہی تبدیل کرنا پڑے گا، صابر شاکر نے اداروں کے تصادم کا اشارہ دیدیا

پوری کی پوری ڈسک اور سافٹ ویئر ہی تبدیل کرنا پڑے گا، موجودہ سافٹ ویئر سے لگتا نہیں کہ زیادہ دیر کام چلایا جا سکتا ہے۔ یہ کہنا ہے باخبر صحافی صابر شاکر صاحب کا منگل کو لکھے گئے کالم میں۔ روزنامہ دنیا میں اپنے کالم میں صابر شاکر نے ملکی اداروں کے درمیان صورتحال انتہائی کشیدہ بتائی ہے اور اس کشیدگی کو کم کرنے کے تمام طریقوں میں ان کا خیال ہے کہ کشیدگی بڑھنے کا امکان زیادہ ہے۔

صابر شاکر کہتے ہیں کہ گذشتہ کچھ عرصے میں ہونے والے واقعات نے ملک کے تین طاقتور ترین اداروں کو ایک ایسی صورتحال میں لا کھڑا کیا ہے کہ اس وقت معاملہ کسی بھی طرف جا سکتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وکلا کے دل کے امراض کے اسپتال پر حملہ، جنرل باجوہ کی توسیع کا فیصلہ اور جنرل مشرف کے خلاف پھانسی کا فیصلہ معاملات کو اس نہج پر لے آیا تھا کہ اداروں کے اندر یہ سوچ پیدا ہو چکی تھی کہ ’اب مزید انتظار نہیں کیا جا سکتا اور کچھ کر گزرنا چاہیے‘۔ پڑھیے، صابر شاکر کیا کہتے ہیں۔



صابر شاکر ایک باخبر رپورٹر اور ٹی وی اینکر ہونے کے ساتھ ساتھ مقتدر حلقوں کے قریب بھی سمجھے جاتے ہیں اور ان کی لکھی یا کہی ہوئی باتوں پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کیونکہ عقل والوں کے لئے ان میں نشانیاں موجود ہیں۔ اداروں کے دست و گریبان ہونے کی صورت میں یا بدگمانیوں کی خلیج بڑھنے سے نقصان صرف پاکستان کی عوام اور ان کے جمہوری حقوق کا ہوگا۔ دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان اس امتحان میں کامیاب ہوتے ہیں یا ہمیشہ کی طرح دیر کر دیتے ہیں۔