یوٹیوب سے پابندی کا شکار پاکستانی اکاؤنٹس پر لگی چند ہوشربا فیک نیوز

یوٹیوب سے پابندی کا شکار پاکستانی اکاؤنٹس پر لگی چند ہوشربا فیک نیوز
منگل 21 دسمبر 2021 کو یوٹیوب نے 20 پاکستانی یوٹیوبرز کے اکاؤنٹس بند کیے تو سوشل میڈیا پر اس کی شدید مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ یہ چینل اس لئے بند کیے گئے ہیں کیونکہ یہ بھارت کی کشمیر میں کی گئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کر رہے تھے۔ کچھ ٹی وی چینلز بھی اس حوالے سے ماتم کناں نظر آئے اور یہاں تک لکھ ڈالا کہ بھارت نے پاکستانیوں کے یوٹیوب چینلز بند کر ڈالے، حالانکہ بھارت کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ وہ کسی کے یوٹیوب کو بند کر دے۔ یہاں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی تھی کہ بھارت یوٹیوب چلاتا ہے یا بھارتی حکومت یوٹیوب چینلز پوری دنیا میں بند کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ یہ درست ہے کہ ان میں سے کچھ چینلز پر بھارت میں پابندی عائد کی گئی تھی لیکن وہ پابندی صرف بھارت کی حد تک تھی اور بھارتی حکومت اتنا ہی کر سکتی ہے کہ ایک مخصوص چینل کو بھارت میں دکھانے پر پابندی عائد کر دے لیکن یہ چینل باقی دنیا کے ممالک میں بند کرنے کا اختیار نہیں رکھتی۔

تاہم، اسلام آباد میں مقیم صحافی حیدر شیرازی نے ان میں سے کچھ چینلز کی جانب سے شیئر کی گئی فیک نیوز کے سکرین شاٹس پر تحقیق کی ہے اور ٹوئٹر پر ان کے عکس شیئر کیے ہیں جن سے واضح ہو جاتا ہے کہ یہ چینلز حقیقتاً فیک نیوز پھیلانے میں مصروف تھے اور بیشک ان پر پابندی بھارت کی شکایت پر عائد کی گئی ہوگی لیکن انہیں یہ موقع ان چینلز نے ہی فراہم کیا۔ اور یہ محض بھارت سے متعلق ہی نہیں، دیگر معاملات پر بھی غلط خبریں پھیلا رہے تھے۔

حیدر شیرازی نے ایک چینل کا سکرین شاٹ شیئر کیا جس کے تھمب نیل میں لکھا گیا تھا سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان نے بھارت سے تجارت بند کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے جس کی وجہ سے بھارت میں پٹرول ختم ہو چکا ہے عوام سڑکوں پر آ گئے ہیں۔ شاہ سلمان یا سعودی حکومت کی جانب سے ایسا کوئی حکم جاری نہیں ہوا۔ خبر کا عنوان انگیزی میں بھی یہی تھا۔



ایک اور سکرین شاٹ میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے مذہبی عقیدے سے متعلق سوال اٹھایا گیا تھا۔ ان کے عقیدے کے بارے میں لکھنے کے بعد آگے سوالیہ نشان لگایا گیا اور پھر Exposed بھی لکھا گیا گویا کوئی بڑا انکشاف کیا گیا ہو۔ نیچے لکھا ہے کہ نیا پاکستان میں حضرت علی کے نام سے نفرت کسے ہے؟ یہ ایک عجیب و غریب تھمب نیل تھا جس کا بھارت سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ پاکستان میں انتشار پھیلانے کا مؤجب بنا۔



افسوس کہ اس قسم کا مواد بنانے والوں کو PTI سوشل میڈیا ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ارسلان خالد فرماتے ہیں کہ یہ بھارت نے بند کروائے۔ بھارت کا شکریہ، ورنہ ہم تو سمجھتے ہیں آپ کو خود ان کی مخبری کرنی چاہیے تھی۔

Arsalan Khalid

ایک تھمب نیل پر یہ حیرت انگیز 'انکشاف' کیا گیا تھا کہ پاکستانی فوج سکردو کے راستے بھارت میں داخل ہو چکی ہے اور یہ کہ اس کا منصوبہ پاکستان کے آرمی چیف جنرل باجوہ نے بنایا۔



ایک صاحب نے دھماکہ کیا کہ ISI یعنی پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسی نے اسرائیل کا دفاعی نظام تباہ کر دیا ہے۔



لیکن دوسرے ان سے بھی آگے نکل گئے۔ انہوں نے اسرائیلی دفاعی نظام تباہ نہیں کیا بلکہ پاکستان کے نظام کے ہی پیچھے پڑ گئے۔ ایک بار پھر expose کیا اور اس بار اپنے تئیں صحافی عاصمہ شیرازی کو۔ انہیں اسرائیلی شہری قرار دیا اور نیا پاکستان یا شاید پاکستان کے خلاف کوئی سازش بھی پکڑ ڈالی۔



مقدمہ نیچرل شاعری میں مولانا الطاف حسین حالی ایک جگہ لکھتے ہیں کہ اگر کسی علاقے میں کوئی باورچی نہ ہو اور لوگ محض کچی سبزیوں، جڑی بوٹیوں پر ہی گزارا کر رہے ہوں اور یہاں کوئی باورچی آ کر دال ابال کر اس میں نمک مرچ ڈال کر انہیں کھلا دے تو ان کے لئے یہ بڑی ہی لذیذ شے ہوگی۔ اگلے باورچی کو اس سے بہتر بنانے کے لئے محض ٹھیک سے دال پکانا ہوگی۔ اس سے اگلے کو بگھار وغیرہ کر کے اسے اوجِ کمال تک پہنچانا ہوگا۔ لیکن بس پھر دال کامل ہو جائے گی۔ اس کے بعد جو آئے گا، اسے اپنی دھاک بٹھانے کے لئے تیز مصالحے ڈالنے کے سوا کوئی چارہ سجھائی نہیں دے گا۔ تو اگلے صاحب بھی مرچ مصالحہ تیز کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ ساتھ امریکہ کو بھی دنیا کے نقشے سے مٹآ رہے ہیں۔ اور اس بار منصوبہ پاکستان نہیں بلکہ ایران کی فوج کا بنایا ہوا ہے۔



ایک صاحب نے لکھا کہ حامد میر نے فوج یا شاید کسی فوجی کی بات ہو رہی ہو، گردن دبوچ لینے کی دھمکی دے ڈالی ہے۔ ان کے خیال میں یہ ریڈ لائن تھی جو کہ عبور کر لی گئی اور اب کوئی جوابی وار ہوگا۔ بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اگر یہی ریڈ لائن تھی تو حامد میر نے تو عبور کی نہیں البتہ انہیں چینل سے ہٹا دیا گیا جس کا الزام یوں تو چینل مالکان پر ڈالا جاتا ہے لیکن یہ صاحب اسٹیبلشمنٹ پر الزام دھر رہے ہیں۔ حامد میر نے بھی اس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ جھوٹی خبر کی قلعی کھل گئی ہے۔



ایک حضرت نے ہندوستانی صوبہ پاکستان میں شامل کر لیا۔ جی ہاں، ان کے اعلان کے مطابق جونا گڑھ پاکستان میں شامل ہو چکا ہے، یہ پاکستان کی بہت بڑی فتح ہے اور موصوف نے نقشے سے بھی سمجھایا، جیسے ساتویں جماعت کے بچوں کو امتحانی پرچے میں ڈائیا گرام بنا کر واضح کرنے کی ہدایت دی جاتی تھی۔ اور اس کے دو نمبر بھی علیحدہ سے ملتے تھے۔



پچھلے صاحب نے جوناگڑھ کو پاکستان میں شامل کیا تھا تو اگلے حضرت نے چین کو بھارت میں گھسا دیا۔ منصوبے میں پاکستان اور ترکی کو بھی شامل کر لیا جو دلی پر قبضے کی تیاری مکمل کر چکے تھے۔



اسرائیل نے ایران پر ایک حملہ کیا جس کا جواب دینے کے لئے 30 ہزار ایرانی تیار ہو گئے۔ اور یہ منصوبہ صرف اس یوٹیوبر کے ساتھ شیئر کیا گیا۔



پاکستانی کرکٹرز بھی ہمارے یوٹیوبرز جن کے چینل بند کرنے پر فیک نیوز کے خلاف ہر وقف صف آرا تحریکِ انصاف نے بھی سرکاری اکاؤنٹ سے واویلا کیا، ان کے شر سے محفوظ نہ رہ سکے۔ حسن علی اور محمد حفیظ کی بیویوں کو اسلام دشمن قرار دیا اور یہی نہیں، اسرائیل سے محبت میں ان کی جانب سے تمام حدیں پار کیے جانے کا بھی انکشاف کر دیا۔ کاش کہ اقبال زندہ ہوتے تو اتنا تو پوچھتے کہ بھائی یہ محبت کی حدیں کون سی ہوتی ہیں؟



پھر شاہ سلمان سے جنہوں نے بھارت کا تیل پانی بند کروایا تھا، اب انہوں نے اٹھ کر بھارتی سفیر کا گریبان ہی پکڑ لیا۔ لکھا کہ شاہی محل میں شدید لڑائی ہوئی اور کشمیر کا بدلہ پورا ہو گیا۔ افسوس کہ لاکھوں کشمیریوں کی جانیں، دہائیوں کی جدوجہد لیکن صرف ایک گریبان پکڑنے سے بدلہ اتر گیا؟ بڑا سستا بیچا ہمارے بھائیوں کے لہو کو۔



وہ صاحب جنہوں نے پہلے ایران کے امریکہ پر حملے کا منصوبہ بے نقاب کیا تھا، انہوں نے اب اسرائیل پر حملہ کروا دیا۔ اور سمندر میں لاشوں کا ڈھیر بھی لگوا دیا۔ ویسے پتہ نہیں ایران نے via بٹھینڈا حملہ کیوں کیا۔ سیدھا اور آسان راستہ تو شام سے ہو کر گزرتا تھا، خشکی کا بھی تھا۔ شاید یوٹیوبر نے سوچا ہو سمندر میں لاشوں کے ڈھیر لگاؤں گا تو کل کو تفتیش کے وقت آسانی رہے گی۔ کوئی پوچھے گا کہاں گئیں لاشیں تو کہہ دیں گے مچھلیاں کھا گئیں۔



اور وہ شاہ سلمان جنہوں نے بھارتی سفیر کی تقریباً گھچی مروڑ دی تھی، بعد ازاں انہیں ان کے ہی فرزند محمد بن سلمان نے سائڈ لائن لگا کر حکومت خود سنبھال لی۔ شاہی خاندان میں کہرام مچا، شہزادوں کی چیخیں نکل گئیں، لیکن محمد بن سلمان نے ایک نہ سنی۔ ان کے پیچھے شاید مودی کا ہاتھ ہوگا۔



اچھا، کیا آپ جانتے تھے کہ پاکستان اور سعودی عرب میں کوئی پھڈا چل رہا تھا؟ اور اس میں UAE بھی سعودی عرب کے ساتھ تھا؟ نہیں نا؟ ان صاحب کو پتہ تھا اور یہ بھی پتہ تھا کہ عمران خان نے جنرل باجوہ سے مل کر برادر اسلامی ملکوں پر بازی پلٹ کر ان کی دوڑیں بھی لگوا دی ہیں۔



جب آپ اس قسم کی حرکتیں یوٹیوب پر کرتے ہیں تو پھر بند ہو جانے پر شکایتیں نہیں کرنی چاہئیں۔ کچھ چینلز حال ہی میں نیا دور کے خلاف بھی جھوٹی خبریں پھیلانے میں ملوث رہے ہیں۔ ان کی ویڈیو تو یوٹیوب ہٹا چکا ہے۔ ابھی عدالتی کارروائی ہوگی تو جلد ان کے چینلز اور ان کے بینک اکاؤنٹس بھی فریز ہوں گے شاید۔ مگر یہ فیک نیوز پھیلانے سے باز نہیں آئیں گے۔ بس سننے اور دیکھنے والوں سے گذارش ہے کہ ان نوسربازوں سے ہوشیار رہیں۔ اللہ کے حکم کے مطابق جب کوئی خبر آپ تک آئے تو آگے پھیلانے سے پہلے اچھی طرح تحقیق کر لیا کریں۔

ویب ایڈیٹر

علی وارثی نیا دور میڈیا کے ویب ایڈیٹر ہیں.