تحریک انصاف کے رہنما طاہر صادق نے سینیٹر فیصل واوڈا کے نااہل ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان کے کیس میں دم ہوتا تو وہ ایم این اے کی سیٹ کیوں چھوڑتے؟
’ندیم ملک لائیو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے طاہر صادق کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب کاغذات نامزدگی میں کوئی مسئلہ تھا۔ عمران خان کو بھی انہیں سینیٹ ٹکٹ دینے کی بجائے معاملہ عدالتوں پر چھوڑ دینا چاہیے تھا۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا نااہلی کیس کی سماعت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ جمعرات کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے سماعت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے پیپلز پارٹی کے رہنما سے مخاطب ہو کر استفسار کیا کہ عبدالقادر مندوخیل صاحب! درخواست گزاروں نے کہا تھا کہ ہم حتمی دلائل دے چکے، کیا آپ مزید دلائل یا دستاویزات دینا چاہتے ہیں۔
عبدالقادر مندوخیل نے جواب دیا کہ 30 ویں پیشی ہے، گزشتہ ڈیڑھ سال سے کمیشن تنبیہ کر رہا ہے، جو سوال پوچھے گئے ان کے جواب آ جائیں، میرے اضافی دلائل نہیں ہیں۔
https://twitter.com/nadeemmalik/status/1474059781132406795?s=20
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ وہ جواب دیں نہ دیں، فیصلہ کرنا کمیشن کا کام ہے، یہ آخری بار ہے۔
عبدالقادر مندوخیل نے کہا کہ فیصل واوڈا امریکی شہریت رکھتے تھے، جس پر متعلقہ آر او کو کوئی سزا نہیں ہوئی۔ ااس نے فیصل واوڈا کو نا اہل کرنے کی بجائے میرے کاغذات مسترد کیے تھے، میں نے امریکی سفارت خانے کو نوٹس بھیجا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم افراد کو جواب نہیں دیتے، میں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ہی ان سے پوچھ لے۔ فیصل واوڈا نے غیر ملکی پراپرٹی ظاہر کی ہے۔
الیکشن کمیشن سے عبدالقادر مندوخیل نے استدعا کی کہ آپ امریکی قونصل خانے سے فیصل واوڈا کی شہریت کی انکوائری کرائیں۔
دوسری جانب فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی جانب سے کوئی ثبوت الیکشن کمیشن میں نہیں دیے گئے۔ ہم نے تمام ثبوت الیکشن کمیشن میں جمع کرا دیئے ہیں، ہم سے جو سوال کیے گئے ان کے جواب زبانی بھی دیے اور تحریری بھی جمع کرائے۔ الیکشن کمیشن ٹرائل کورٹ ہے یا نہیں، مگر ہم اس میں گئے تھے، فیصلہ الیکشن کمیشن پر ہے کہ وہ کب کرتا ہے، الیکشن کمیشن نے انصاف کے تقاضے پورے کیے۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کیس کو بھرپور انداز سے سنا، کمیشن نے درخواست گزار سے سوالات کیے کہ متعلقہ فورم سے کیوں رجوع نہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جو سوال کیا اس کا جواب دیا اور ثبوت پیش کیے۔ درخواست گزاروں نے مختلف بہانے بنائے، ہم نے الیکشن سے قبل تمام قانونی تقاضے پورے کیے، الیکشن کمیشن کو مطمئن کر دیا ہے۔