'رسی جل گئی پر بَل نہیں گیا'

'رسی جل گئی پر بَل نہیں گیا'
'رسی جل گئی پر بَل نہیں گیا' کے مصداق عدالت کو اسمبلی نہ توڑنے کی یقین دہانی کروا کر خود کو بطور وزیراعلیٰ بحال کروا کر اب پرویزالٰہی ضد لگا کر بیٹھے ہیں کہ ' اسمبلیوں کی تحلیل کا فیصلہ حتمی ہے، مکمل عملدرآمد ہوگا۔'

ابھی گزشتہ شام تک تو معاملہ لاہور ہائیکورٹ میں تھا۔ پرویز الٰہی نے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کی جانب سے ڈی نوٹیفائی کئے جانے کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کررکھا تھا۔ معاملہ تقریبا منت سماجت والی نہج پر پہنچ گیا تھا۔ یہاں تک کہ ان کو تحریری بیانِ حلفی دینا پڑا جس میں یہ یقین دہانی کروائی کہ اگر گورنر کا نوٹیفکیشن معطل کر کے بحال کر دیں تو اسمبلی تحلیل نہیں کریں گے بلکہ تحلیل کا مشورہ بھی نہیں دیں گے۔

عدالت نے بھی ڈھول کو ٹھوک بجا کر دیکھا تاہم جواب بدستور یہی ملنے پر عدالت کو پرویز الٰہی کی حالت پر رحم آ گیا اور گورنر کا نوٹیفکیشن معطل کر کے پرویزالٰہی کی وزارتِ اعلٰی اور ان کی کابینہ کو بحال کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا۔ مگر افسوس۔۔ معاملہ جیسے ہی نپٹا کچھ منٹوں بعد ہی چوہدری صاحب، جو کہ خود کو 'وڈا چوہدری' سمجھتے ہیں، انہوں نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ سے حکومتی اتحاد کے سکون کو ایک اور شعلہ دکھا دیا۔

موصوف لکھتے ہیں کہ ' اسمبلیوں کی تحلیل کا فیصلہ حتمی ہے عمران خان کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد ہو گا۔ امپورٹڈ حکومت انتخابات سے بھاگنا چاہتی ہے۔ ہم امپورٹڈ حکومت کو عوام کے کٹہرے میں پیش کریں گے اور حتمی فیصلہ عوام کا ہو گا۔'

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے چوہدری پرویزالہیٰ نے کہا کہ پنجاب کے عوام کو مبارک ہو، آج عدالت نے گورنر کی آئین شکنی کا راستہ روک دیا۔ رات کے اندھیرے میں منتخب حکومت پر شب خون مارنے کی کوشش ناکام ہوگئی ہے۔

چوہدری صاحب  نے مزید کہا کہ امپورٹڈ حکومت کے سلیکٹڈ گورنر نے آرٹیکل58 ٹو بی بحال بحال کرنے کی کوشش کی لیکن اس کا راستہ روک دیا گیا ہے۔

ان کی ٹویٹ سے ایک دن قبل پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے بھی اس سے ملتی جلتی ایک ٹویٹ کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ 'اگر یہ اصول مان لیا جائے کہ گورنر اپنی مرضی سے وزیر اعلیٰ کو گھر بھیج سکتا ہے تو پھر صدر اپنی مرضی سے وزیر اعظم کو بھی گھر بھیج سکے گا رات کے اندھیرے میں 58(2)B کو زندہ کرنے کی کوشش ناکام ہو گی'۔

پرویز الٰہی نے کہا کہ گورنر پنجاب کے خلاف آج پنجاب اسمبلی میں پاس ہونے والی قرارداد اہمیت کی حامل ہے۔ اس قرارداد کی روشنی میں صدر سے درخواست کر رہے ہیں کہ گورنر کے خلاف مس کنڈکٹ کی کاروائی عمل میں لائی جائے اور فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے۔

حکومتی اتحاد نے گورنر کے ذریعے تحریک انصاف اور پرویز الٰہی کے مورچے میں 'تھرتھلی' مچانے کی بھرپور کوشش کی لیکن پرویزالٰہی نے بھی 'سیانے کوّے' کی طرح خود کو مشکل سے نکال ہی لیا۔ اس سارے معاملے سے چوہدریوں نے یہ تو ثابت کر دیا کہ بیشک ان کی اکثریت نہیں ہے تاہم وہ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کو "آگے لگانے" کا گُر خوب جانتے ہیں۔