طویل حکم امتناع: ' قاسم سوری، عمر عطا بندیال دونوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے'

تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ اس کیس میں صرف قاسم سوری واحد مجرم نہیں ہے بلکہ اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ان کی سہولتکاری کی تھی اور وہ بھی برابر کے ذمہ دار ہیں۔

طویل حکم امتناع: ' قاسم سوری، عمر عطا بندیال دونوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے'

سپریم کورٹ نے منگل کو قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے خلاف آئین کی خلاف ورزی پر کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے 2018 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق ایک معاملے پر اپیل طے نہ کرنے پر عدالت کے رجسٹرار کو طلب کر لیا۔
27 ستمبر 2019 کو الیکشن ٹربیونل نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 265 سے قاسم سوری کے انتخاب کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔ تاہم، قاسم سوری  نے الیکشن ٹربیونل  کا فیصلہ سپریم کورٹ  میں چیلنج کر دیا جس کے بعد عدالت کی جانب سے حکم امتناع جاری کر دیا گیا۔ قاسم سوری  نے پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے تک حکم امتناع پر اپنی مدت پوری کی۔
نیا دور ٹی وی پر ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ اس کیس میں صرف قاسم سوری واحد مجرم نہیں ہے بلکہ اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ان کی سہولتکاری کی تھی اور وہ بھی برابر کے ذمہ دار ہیں۔ اس لیے قاسم سوری اور عمر عطا بندیال دونوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں درخواستوں کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کا کوئی مناسب طریقہ کار نہیں ہے۔ اسی لیے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل متعارف کرایا گیا تھا، لیکن اس کے باوجود اپیلوں کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کا طریقہ کار شفاف نہیں ہے۔
تجزیہ کار نے کہا کہ سپریم کورٹ کو اپنا نظام ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی 2018 میں برطرفی کو چیلنج کرنے والی درخواست کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے، تجزیہ کار نے کہا کہ بہت کم امکانات ہیں کہ عزیز کو جج کے طور پر بحال کیا جائے۔
ایک اور سوال کے جواب میں مزمل سہروردی نے کہا کہ یہ تو ہمیشہ سے ہوتاہے کہ اگر آزاد امیدوار جیت گئے تو اس پارٹی میں شامل ہو جائیں گے جس کے جیتنے والوں کی زیادہ تعداد ہو گی۔