نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا محرم الحرام کے دوران سیکیورٹی انتظامات کے جائزے کیلئے مرکزی کنٹرول روم کا دورہ

نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا محرم الحرام کے دوران سیکیورٹی انتظامات کے جائزے کیلئے مرکزی کنٹرول روم کا دورہ
نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے محرم کے دوران سکیورٹی انتظامات کی مانیٹرنگ کیلئے قائم مرکزی کنٹرول روم کا دورہ کیا اور حفاظتی انتظامات کا جائزہ لیا۔

نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی سول سیکرٹریٹ پہنچے جہاں انہوں نے محرم کے سکیورٹی انتظامات کی نگرانی کے عمل کا جائزہ لیا۔ چیف سیکرٹری، سی سی پی او لاہور اور متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں ہونیوالی مجالس، جلوسوں کی جیو ٹیگنگ کی گئی۔ پنجاب میں 502 مقامات حساس قرار دیئے گئے ہیں۔ حکومت نے ضابطہ اخلاق جاری کیا جس کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سکیورٹی انتظامات میں معاونت کیلئے پاک فوج کو بھی طلب کیا گیا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ قانون نافذ کرنیوالے ادارے چوکس رہیں۔ جلوسوں اور مجالس کے اختتام پذیر ہونے تک سکیورٹی ہائی الرٹ رہے۔ قیام امن کو بروئے کار لانے کیلئے تمام تر توانائیاں اور صلاحیتیں بروئے کار لائی جائیں۔

نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ قیام امن کو یقینی بنانے کیلئے تمام تر توانائیاں اور صلاحیتیں بروئے کار لائی جائیں۔ امن و امان کی صورتحال کی مانیٹرنگ کیلئے صوبائی وزراء کو بھی ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔ محرم الحرام کے دوران بھائی چارے اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھایا جارہا ہے۔

محسن نقوی کو ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نے سیکیورٹی انتظامات کے بارے میں بریفنگ دی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ مرکز ی کنٹرو ل روم میں سی سی ٹی وی کوریج، ڈیش بورڈاورمیڈیا کی مانیٹرنگ کیلئے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ مرکزی کنٹرول روم کو ڈویژنل اورڈسٹرکٹ کنٹرول روم کے ساتھ لنک کیا گیا ہے۔ فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی نقل و حرکت پر پابندی اور صوبہ بھر میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے جا رہے ہیں۔ پنجاب بھر میں عشرہ محرم کے دوران 37ہزار مجالس کی سیکیورٹی کے لئے ایک لاکھ سے زائد پولیس افسروں اور اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔  70 ہزار رضا کار بھی سیکیورٹی پر مامور ہیں۔ مساجد، امام بارگاہوں اور دیگر عبادت گاہوں پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے ۔

حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔