اسلام آباد کی 2 مقامی عدالتوں نے لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ سے متعلق مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو بڑا ریلیف دے دیا اور انکی 6 جولائی تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج کامران بشارت مفتی نے عمران خان کی جانب سے ان کے خلاف درج 10 مقدمات میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی نے اسلام آباد جانے پر گرفتاری کے خدشے کے پیشِ نظر پشاور ہائی کورٹ سے راہداری ضمانت حاصل کی تھی.
2 جون کو پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض 2 نفری راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے عمران خان کو ہدایت کی تھی کہ 25 جون سے قبل اسلام آباد کی متعلقہ سیشن عدالت سے رجوع کیا جائے۔
آج سابق وزیراعظم اسلام آباد کچہری آمد سیکورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے گئے تھے، اس موقع پر علی نواز اعوان اور اسد عمر بھی عدالت پہنچے۔
عدالت نے 5 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض 6 جولائی تک عمران خان کی درخواست ضمانت منظور کرلی اور پولیس کو آئندہ سماعت پر ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔
دوسری جانب سابق وزیر اعظم عمران خان نے مزید 5 مقدمات میں عبوری ضمانت حاصل کرلی۔
ہاں ان کی درخواستِ ضمانت پر ایڈیشنل سیشن جج ایسٹ عبد الغفور کاکڑ نےسماعت کی۔
عدالت نے 5،5 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو ریکارڈ کے ساتھ 6 جولائی کو طلب کرلیا۔
خیال رہے کہ عمران خان کے خلاف مجموعی طور پر 15 مقدمات درج ہیں 10 مقدمات ویسٹ کے تھانوں میں اور 5 مقدمات ایسٹ کے تھانوں میں درج ہین۔
25 مئی کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کے موقع پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں توڑ پھوڑ کے واقعات پر عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے مختلف رہنماؤں پر مختلف تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔
عمران خان پر کار سرکار میں مداخلت، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی مجموعی طور پر 14 ایف آئی آرز درج ہوئی تھیں۔
یاد رہے کہ دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ تھی اور دارالحکومت میں اکٹھے ہونے والے پی ٹی آئی کی ریلی کے شرکا مشتعل ہوگئے تھے جس کے بعد انہوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور سرکاری اور نجی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا تھا۔
اس حوالے سے درج مقدمات میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی رہنما کی زیر قیادت ریلی کو روکتے ہوئے انہیں دفعہ 144 کے نفاذ کے حوالے سے آگاہ کیا گیا، تاہم عمران خان کے حکم پر پارٹی رہنماؤں راجا خرم نواز اور علی نواز اعوان نے ریلی کے شرکا کو اکسایا جس کے نتیجے میں انہوں نے پولیس کے خلاف مزاحمت کی اور ان پر پتھر برسائے۔
پولیس کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف 3 مقدمات تھانہ کوہسار میں درج کیے گئے جبکہ بھارہ کہو اور گولرا میں 2، 2 اور آبپارہ، ترنول، کراچی کمپنی، کورال، لوئی بھیر، مرگلہ، سیکریٹریٹ اور سہالہ پولیس اسٹیشن میں ایک، ایک مقدمے کا اندراج کیا گیا۔