صحرائے تھر۔۔۔۔۔۔ جہاں ابھی نفرتوں نے بسیرا نہیں کیا

ہولی کے تہوار پر مسلمانوں نے پوجا کی تھالی تھامے اپنے ہندو بھائیوں کو مبارک باد دی

ہولی سچ کی فتح اور جھوت کی شکست کا تہوار ہے۔ یہ صحرائے تھر کے باسیوں کے لیے ہر برس امن و محبت کا پیام بن کر آتا ہے جب مسلمان پوجا کی تھالی ہاتھ میں تھامے اپنے ہندو بھائیوں کو ناصرف ہولی کی مبارک باد پیش کرتے ہیں بلکہ انہی کی طرح جوش و جنون کے ساتھ ہولی کی ریلی میں شریک ہوتے ہیں اور گیت گا کر خوشیاں دوبالا کر دیتے ہیں۔

https://youtu.be/Xnxa5xpxthw

رواں دنوں بھی رنگوں کے اس تہوار پر کچھ ایسے ہی مناظر دیکھنے کو ملے۔ ضلع تھرپارکر کے ہیڈکوارٹر مٹھی میں رواداری کی ایسی عظیم مثالیں دیکھنے کو مل جاتی ہیں جنہوں نے دونوں مذاہب میں دوریاں ختم کر دی ہیں جو ظاہر ہے، ان علاقوں میں کبھی نہیں رہیں۔ یہ امر نہایت خوش کن ہے کہ مٹھی کے شہریوں میں بالخصوص مختلف تہواروں کے مواقع پر مذہب کا فرق بظاہر مٹ جاتا ہے۔

محرم کے مہینے میں ہندو شادی بیاہ کی تقریبات نہیں کرتے، خواتین بنائو سنگار نہیں کرتیں۔ اہل علاقہ کہتے ہیں، ہماری دھرتی ماں نے ہمیں آزان اور آرتی میں فرق کرنا نہیں سکھایا۔



مٹھی میں بجیر برادری نے رواداری کے اس سلسلے کو رواں برس بھی برقرار رکھا اور ہولی کی ریلی کو ناصرف خوش آمدید کہا بلکہ رنگ لگا کر اپنی خوشیاں مزید دوبالا کرلیں۔

یہ واضح کر دینا بھی ازحد ضروری ہے کہ ضلع تھرپارکر میں مذہبی آہنگی کے مظاہر ملک کے دیگر شہروں میں عموماً نظر نہیں آتے۔

جیسا کہ ذکر ہوا، ماہ محرم میں اگر ہندو نذر نیاز دیتے ہیں اور سبیل لگاتے ہیں یا عید پر مساجد کے باہر اپنے مسلمان بھائیوں کو مبارک باد دینے کے لیے کھڑے رہتے ہیں تو مسلمان بھی اس کا جواب محبت و رواداری سے ہی دیتے ہیں۔



ہولی ہو یا دیوالی، عید ہو یا محرم، صحرائے تھرپارکر کے ہندو اور مسلمان تہواروں کی تفریق میں پڑتے ہیں اور نہ ہی مذہبی جذبات کو خود پر غالب آنے دیتے ہیں جس کے باعث صحرائی گیتوں میں نفرت نہیں بلکہ محبت و آشتی کا درس ملتا ہے۔