صوبائی وزیر سکول ایجوکیشن پنجاب ڈاکٹر مراد راس نے محکمہ تعلیم کی جانب سے لئے جانے والے نئے اقدامات کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم کے زیر اثر کام کرنے والے وہ تمام ادارے جن کی کارکردگی صفر ہے اور جو صرف ُملکی خزانے پر بوجھ ہیں اُن کو بند کیا جائے گا۔مُلک کا ایک ایک روپیہ قیمتی ہے اورعوام کے ٹیکس کے پیسے کو ضائع نہیں ہونے دے سکتے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے کام کرنے کے طریقوں میں جدت لا رہے ہیں اور بہت جلد عوام کو بڑے پیمانے پر تبدیلیاں نظر آنے لگیں گی۔
اجلاس میں موجود محکمہ تعلیم کے افسران کو خصوصی ہدایات جاری کرتے ہوئے ڈاکٹر مراد راس کا کہنا تھا کہ اب ماضی کی حکومتوں کی طرح صرف باتیں نہیں بلکہ دراصل عوامی فلاح کے کام کرنے ہیں، ٹیم میں وہی لوگ شامل رہیں گے جو دی گئی ذمہ داریاں پوری ایمانداری اور محنت کے ساتھ نبھائیں گے، اب کام صرف باتوں کی حد تک نہیں بلکہ دراصل ہوتے ہوئے نظر آنے چاہئیں۔
اجلاس میں سیکرٹری ایجوکیشن پنجاب محمد محمود بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر مراد راس نے یہ بھی بتایا کہ اب جو بھی اقدامات محکمہ تعلیم کی جانب سے کئے جا رہے ہیں ان کی بھرپور مانیٹرنگ کا نظام لانے پر بھی کاکام ہو رہا ہے۔ کسی بھی عہدیدار کی طرف سے غیرذمہ داری ہرگزبرداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پورے پنجاب میں 100 ماڈل سکول تیارکرنے کا منصوبہ بنایا ہے جہاں اس بات کو یقینی بنایاجائے گا کہ ان سکولوں میں زیر تعلیم طلبا کے لئے تمام تر سہولیات میسر ہوں۔ یہ ماڈل سکول پنجاب کے ضلع ملتان، ڈیرہ غازی خان، رحیم یار خان، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، ساہیوال، راولپنڈی،میانوالی اور سیالکوٹ میں تیار کئے جائیں گے۔
صوبائی وزیر نے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کیں کہ ماڈل سکولوں کی تیاری جلد از جلد ہو جانی چاہئے، ہمارا دیہان کریڈٹ لینے پر نہیں بلکہ کارکردگی دینے پر ہونا چاہئے۔
اجلاس میں موجود تمام اداروں کے سربراہان نے منسٹر سکول ایجوکیشن کو مکمل بریفنگ دی۔ اجلاس کے آخر میں وزیر سکول ایجوکیشن پنجاب کا کہنا تھا کہ میکنزم تیار کر لیا اب پوری طرح سے اس پر عملدرآمد کروا کر پنجاب کے محکمہ تعلیم میں انقلابی تبدیلیاں لائی جائیں گی۔