اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر پابندی کے خلاف درخواست پر پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ٹی وی چینلز کے خلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے کورٹ رپورٹرز تنظیموں کی جانب سے پیمرا نوٹیفکیشن کے خلاف مشترکہ درخواست پر سماعت کی۔ پیمرا نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست میں سیکرٹری اطلاعات اور چیئرمین پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی اور اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ریاست علی آزاد عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے پیمرا نوٹیفکیشن معطل کرنے کی متفرق درخواست پر نوٹس جاری کر دیا۔
بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا اور سیکرٹری انفارمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے درخواست پر سماعت 28 مئی تک ملتوی کر دی۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے عدالتی کارروائی رپورٹ کرنے پر پابندی کا اقدام اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا تھا۔
پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ ایسوسی ایشن کے صدور عقیل افضل اور فیاض محمود نے نوٹیفکیشن کیخلاف درخواست دائر کی۔ درخواست بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی اور صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد کے ذریعے دائر کی گئی۔
درخواست میں کہا گیا کہ پیمرا نے 21 مئی کو ترمیمی نوٹیفکیشن کے ذریعے عدالتی رپورٹنگ سے متعلق ہدایات جاری کیں۔ پیمرا کا نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی پیمرا کے نوٹیفکیشن میں غلط تشریح کی گئی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت پیمرا کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے اور پٹیشن کے حتمی فیصلہ تک نوٹیفکیشن معطل کرے۔