190 ملین پاؤنڈز کیس؛ عمران خان نے ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی توشہ خانہ کیس میں گرفتار تھے۔ ٹرائل کورٹ نے عدم حاضری پر ضمانت خارج کردی۔ درخواست کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی ضمانت خارج کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔ عدالت عظمیٰ سے استدعا ہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر ضمانت دی جائے۔

190 ملین پاؤنڈز کیس؛ عمران خان نے ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کی جانب سے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی گئی۔

سپریم کورٹ میں اپیل ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ کے توسط سے دائر کی گئی۔ جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی توشہ خانہ کیس میں گرفتار تھے۔ ٹرائل کورٹ نے عدم حاضری پر ضمانت خارج کردی۔

درخواست کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی ضمانت خارج کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔ عدالت عظمیٰ سے استدعا ہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر ضمانت دی جائے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 15 نومبر کو 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل میں گرفتاری کی وجہ سے چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت بحالی کی درخواست غیر موثر قرار دی تھی۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد درخواست غیر مؤثر ہوگئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔ 10اگست کو چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد ہوئی۔ وہ درخواست ضمانت بعد از گرفتاری متعلقہ عدالت میں دائر کرسکتے ہیں۔

فیصلے میں یہ کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی ٹرائل کورٹ سےعدم حاضری دانستہ نہیں تھی۔ نیب نے گرفتاری ڈال دی تو پھر ضمانت بحالی کی درخواست غیر مؤثر ہوجاتی ہے۔ عدالت درخواست میں گرفتاری کی قانونی حیثیت کاجائزہ نہیں لے سکتی۔

دوسری  جانب احتساب عدالت اسلام آباد نے 190ملین پاؤنڈ سکینڈل میں چیئرمین پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ۔

احتساب عدالت کےجج محمد بشیر نے 5صفحات پر مشتمل حکمنامہ جاری کیا ۔

حکمنامے کے مطابق ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب سردارمظفر عباسی نے مزید10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست دی۔نیب نے بتایا کہ علی ظفر ایڈووکیٹ 23 نومبر کو نیب دفتر پیش ہوئے۔ انہوں نے متعلقہ ریکارڈ نیب کو فراہم کردیا۔ نیب نے بتایا علی ظفر نے 24 مارچ2021  کے معاہدے کا ریکارڈ بھی نیب کو دے دیا۔

حکمنامے کے مطابق نیب حکام نے کہا قومی خزانے کو منتقل ہونے والی رقم سے متعلق تفتیش کرنی ہے، تفتیش مکمل کر کے کیس کو حتمی نتیجے تک پہنچانے کے لیے مزید ریمانڈ چاہیے۔

احتساب عدالت کی طرف سے جاری ہونے والے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وکلاء صفائی نے مزید ریمانڈ کی مخالفت کی اور دو لیٹر پیش کیے۔ ایک لیٹر 6 نومبر 2019  کا مشرق بینک سے متعلق ہے۔ وکلاء نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا رقم منتقلی سے کوئی سروکار نہیں۔

احتساب عدالت کے حکمنامے کے مطابق وکلاء نے کہا چیئرمین پی ٹی آئی کا 240 کنال اراضی منتقلی سے بھی کوئی سروکار نہیں۔ وکلاء نے کہا چیئرمین پی ٹی آئی نے دو کینسر ہسپتال بنوائے تیسرا کراچی میں بن رہا ہے۔

حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ نیب حکام نے کہا کہ علی ظفر کے دیے گئے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے لیے ریمانڈ ضروری ہے۔ عدالت 10 کے بجائے 4 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتی ہے۔

احتساب عدالت کے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو 27 نومبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔