دہشت گردوں کے ساتھ کس کے کہنے پر اور کیا مذاکرات ہو رہے ہیں؟ قاضی فائز عیسیٰ

دہشت گردوں کے ساتھ کس کے کہنے پر اور کیا مذاکرات ہو رہے ہیں؟ قاضی فائز عیسیٰ
سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں پر حملے کرنے والے دہشت گردوں سے ہم کس کے کہنے پر اور کیا مذاکرات کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ان مذاکرات کی پیش کش کس نے کی اور ایک ادارے کو ان دہشت گردوں سے مذاکرات کرنے کی اجازت کس نے دی ہے۔

عالمی عدالتی کانفرنس کے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پاکستان کی وفاقی و صوبائی حکومتوں کو چاہئیے کہ ججوں، بیوروکریٹس اور فوجی افسران کو کاریں دینا بند کر دیں۔ یہی پیسہ بچا کے سائیکل کے راستوں، پیدل چلنے کے راستوں اور پبلک ٹرانسپورٹ پر خرچ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے ہمیں دنیا کی طرف دیکھنے کی بجائے خود عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سیلاب کی وجہ سے ملک کا بڑا حصہ زیر آب آیا، سیلاب متاثرین کو ڈینگی سمیت دیگر خطرات کا سامنا ہے اور سیلاب متاثرین کی مدد کرنا ہم سب پر فرض ہے۔

ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی پر رائے دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خاندانی منصوبہ بندی کو سسٹم سے نکالنے سے آج ہماری آبادی بنگلہ دیش سے بڑھ گئی ہے۔ بنیادی حقوق میں سب سے اہم زندگی کے تحفظ اور تعلیم کی فراہمی کے حقوق ہیں اور ان دونوں حقوق پر ہمارے ملک میں حملے کئے جا رہے ہیں۔