چین میں نئے نوول کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے تحفظ دینے والی ویکسین ستمبر تک ایمرجنسی استعمال جبکہ عام افراد کے لیے اگلے سال کی ابتدا میں دستیاب ہوسکتی ہے۔ یہ پہلی بار ہے جب چین کے طبی حکام کی جانب سے کرونا وائرس ویکسین کی تیاری کے وقت کا تخمینہ ظاہر کیا گیا ہے۔
اس سے قبل امریکہ کے یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے تخمینہ ظاہر کیا تھا کہ ایک ویکسین کی تیاری میں کم از کم ایک سال کا عرصہ لگے گا جبکہ عالمی ادارہ صحت نے کہا تھا کہ ویکسین کی تیاری کے لیے 12 سے 18 ماہ کا وقت درکار ہوگا۔ البتہ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی بھی ستمبر تک ویکسین کی تیاری کے لیے پرعزم ہے اور اس کے لیے انسانی آزمائش بھی رواں ہفتے شروع ہوگئی ہے۔
چین کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے سربراہ گاؤفو نے جمعرات کو چائنہ گلوبل ٹیلیویژن نیٹ ورک کو بتایا کہ ملک میں اس وقت ویکسینز کے کلینیکل ٹرائلز دوسرے یا تیسرے مرحلے میں ہیں اور ممکنہ طور پر وہ اس وبا کی دوسری لہر کے وقت تک دستیاب ہوسکتی ہیں۔
خیال رہے کہ اس وقت چین میں 3 ویکسینز کی تیاری پر کام کیا جا رہا ہے اور تینوں ہی ٹرائلز کے اولین مرحلے کو مکمل کرچکی ہیں۔ گاؤفو نے کہا ہے کہ ہم ویکسین کی تیاری کے حوالے سے صف اول میں ہیں اور امکان ہے کہ ستمبر تک ایمرجنسی استعمال کے لیے ایک ویکسین تیار ہوچکی ہوگی، یہ نئی ویکسینز لوگوں کے کچھ خصوصی گروپس جیسے طبی ورکرز کے لیے استعمال کی جاسکیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر عام افراد کے لیے ویکسین اگلے سال کی ابتدا میں دستیاب ہوگی، تاہم اس کا انحصار اس کی تیاری میں پیشرفت پر ہوگا۔