''2008 میں جنرل کیانی اور میں نے ق لیگ کو جتوانے کی پلاننگ کی''

''2008 میں جنرل کیانی اور میں نے ق لیگ کو جتوانے کی پلاننگ کی''
وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ 2008 میں میری اور جنرل کیانی کی پلاننگ تھی مسلم لیگ ق کو جتوانے کی، وزیراعظم عمران خان کے حالیہ اقدامات پر انہوں نے کہا کہ اس سے بھارت تنہا ہو جائے گا۔

جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں میزبان سلیم صافی کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ نے اہم انکشافات کیے۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مودی کا 5 اگست کا اقدام خود مودی سرکار کے لئے بہت بڑا نقصان ہے، مودی نے کونسپٹ آف انڈیا کی خلاف ورزی کی ہے۔ جو نہرو کا، پٹیل کا، مولانا عبدالکلام کا ہندوستان تھا۔

انہوں نے کہا لوگ اس انتظار میں ہیں کہ کرفیو اٹھے گا تو دنیا دیکھے گی، مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے عوام کو ہم یقین دلاتے ہیں کہ حکومت پاکستان، پی ٹی آئی کی حکومت ان کے مکمل طور پر ساتھ ہیں عمران خان کو ان کی بہت فکر ہے۔

کشمیریوں کی اس تشویش کہ ادھر کا کشمیر ادھر والوں کا اور ادھر کا کشمیر ادھر والوں کا پر انہوں نے کہا کہ یہ تصور ہے کہ ادھر کا کشمیر ادھر اور ادھر کا کشمیر ادھر، ایسا ممکن نہیں اس پر ہم جنگ کریں گے اور ہم یہ کہہ بھی چکے ہیں کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ جلد ہی دنیا دیکھے گی کہ پاکستان حکومت اور پاکستان آرمی کشمیریوں کو Disappoint نہیں ہونے دے گی۔ اگر جنگ ہوئی تو جہاد کے لئے لوگوں کو بلایا بھی جائے گا اس موقع پر انہوں نے اعلان کیا کہ امین گنڈا پور کے ساتھ میں بھی جنگ کے لیے جاؤں گا۔

پاکستان کے سیاسی معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اس خبر کی تردید کی کہ اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاریوں میں ان کا کوئی کردار رہا ہے۔ انہوں نے سلیم صافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ پڑھے لکھے صحافی ہیں اور آپ معلومات رکھتے ہیں لیکن کیا آپ یہ بتا سکتے ہیں کہ کوئی ایسا ملک جس نے دوران جنگ اپنے کریمنل کو چھوڑ دیا ہو۔

سلیم صافی نے وفاقی وزیر داخلہ سے سوال کیا کہ موجودہ حکومت پرویز مشرف دور کا تسلسل ہے اگر نہیں تو پھر آپ یہاں کیسے آگئے؟ تو جواب میں بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے کہا کہ اگر یہ پرویز مشرف حکومت کا تسلسل ہوتا تو ان کی پارٹی ہمارے ساتھ ہوتی یا وہ خود ہمارے ساتھ ہوتے۔ میری یہاں موجودگی اس وجہ سے ہے کہ میں کسی بھی پارٹی میں نہیں رہا، پرویز مشرف سے تعلق تھا اور ہے، میں ان کے زمانے میں ان کا ڈی جی آئی بی بھی تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2008 میں، میں نے استعفیٰ دیا کیونکہ میری اور جنرل کیانی کی پلاننگ تھی، مسلم لیگ ق کو جتوانے کے بعد میں اس کو undo بھی ہم نے ہی کیا، کیانی میرے بھائیوں کی طرح ہیں میرے سے چھوٹے ہیں اور مجھ سے سینئر بھی نہیں مگر جنرل بن گئے۔ ق لیگ کی ڈیل بھی انہوں نے ہی پیپلز پارٹی کے ساتھ کروائی تھی اور نام میرا دیا تھا کہ یہ سب معاملات دیکھے گا۔ پیپلز پارٹی سے ڈیل جنرل کیانی نے کی تھی اس لیے انہوں نے ان کو جتوایا بھی، ق لیگ کو ہم جتوانا نہیں چاہ رہے تھے بس ان کو اتنی سیٹیں دلوانا چاہ رہے تھے جتنی کہ مل گئیں۔ اللہ بخشے بے نظیر کو ان کا مرڈر ہوا تو ان کو زیادہ سیٹیں مل گئیں ورنہ کیانی صاحب کا پلان تو یہی تھا کہ جتنی سیٹیں دینی ہیں اتنی ہی دیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے 10 سال اس کے بعد اپنے علاقے سے سیاست کی جس کے بعد میں نے الیکشن لڑا اور سیٹ جیتی اور آپ کے میڈیا کے ہی لوگ یہ کہتے ہیں کہ میری پراسرار واپسی ہوئی ہے۔