سینیٹ میں مذہبی اقلیتوں کے تحفظ سے متعلق بل پیش کر دیا گیا، جس کے مطابق جبری مذہب تبدیل کروانے والے کو 7 سال تک قید اور ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔
اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق بل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے پیش کیا۔ بل کے مطابق مذہبی اقلیتوں کی جبری مذہب تبدیلی پر ممانعت ہوگی اور متاثرہ شخص کو حکومت تحفظ اور معاونت فراہم کرے گی جب کہ جبری بین المذہب شادی کروانے والے کو 10 سال تک سزا اور 5 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا اور کم عمر مذہبی اقلیت کی شادی کروانے والے کو 14 سال تک قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
بل کے مطابق کم عمر کی بین المذہب شادی کو جبری شادی تصور کیا جائے گا اور بین المذاہب جبری شادی منسوخ کردی جائے گی۔
بل میں کہا گیا ہے کہ اقلیتوں کے خلاف نفرت اور توہین آمیز مواد تعلیمی نصاب کا حصہ نہیں ہوگا، اقلیتوں کے خلاف نفرت آمیز تقریر پر 3 سال قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا ہوگی جب کہ اقلیتی افراد پر تشدد کرنے والے کو 3 سال سزا اور پچاس ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔ اقلیتوں کےساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے والےکو ایک سال سزا اور 25 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔
بل کے مطابق حکومت اقلیتوں کے مذہبی اثاثوں کا تحفظ کرے گی اور انہیں نقصان پہنچانے والے کو 7 سال قید، پچاس ہزار روپے جرمانہ ہوگا جب کہ اقلیتوں کے خلاف تمام جرائم ناقابل ضمانت ہوں گے۔ سینٹ نے مذہبی اقلیتوں کے تحفظ سے متعلق بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔