بنوں میں 4 نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشوں کے ساتھ ورثا کا 5 روز سے دھرنہ جاری، کوئی حکومتی نمائندہ نہ پہنچا

بنوں میں 4 نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشوں کے ساتھ ورثا کا 5 روز سے دھرنہ جاری، کوئی حکومتی نمائندہ نہ پہنچا
خیبر پختون خواہ کے شہر بنوں کے علاقہ جانی خیل میں 4 نوجوانوں کے قتل کے خلاف ان کے لواحقین و دیگر شہری قتل ہونے والے ان 4 نوجوانوں کی لاشیں رکھ کر گزشتہ 5 دنوں سے دھرنے پہ بیٹھے ہیں تاہم کوئی بھی حکومتی نمائندہ ان کے پاس نہیں پنچا۔

ذرائع کے مطابق ان نوجوانوں کے نام عاطف، نظام، عبدالرحیم اور احمد بتائے جارہے ہیں جن کی مسخ شدہ 5 روز قبل لاشیں ملیں۔

اطلاعات کے مطابق گزشتہ ماہ سے لاپتہ 4 نوجوانوں کی لاشیں 5 روز قبل  بنوں کے علاقہ سے ملیں جب ان کی لاشوں کو کتے کھا رہے تھے۔

بعد ازاں ان کے لواحقین اور اہل علاقہ نے ان کی لاشوں کے ساتھ جانی خیل میں دھرنہ دیا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ان نوجوانوں کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کی جائے۔ تاہم خیبر پختونخواہ یا وفاقی حکومت کا کوئی بھی نمائندہ ابھی تک لواحقین سے ملنے نہیں پہنچا اور نہ ہی کوئی میڈیا انہیں کوریج دے رہا ہے۔

https://twitter.com/mjdawar/status/1374753890579648523

فاٹا سے نو منتخب ایم این اے محسن داوڈ نے دھرنے کا دورہ کیا اور افسوس کا اظہار کیا کہ کوئی بھی حکومتی نمائندہ ان کے پاس نہیں پہنچا اور نہ ہی ان کے اس دھرنے کو میڈیا کوریج دی جارہی ہے۔

https://twitter.com/mjdawar/status/1374316355986497542

دوسری جانب ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے ان نوجوانوں کی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا جانی خیل میں جاری اس دھرنے کے لواحقین کی بات سنی جائے اور ان کو انصاف دیا جائے۔

https://twitter.com/HRCP87/status/1374762047523717127

سیاسی و سماجی رہنما جبران ناصر نے ان کی تصاویر سوشل میں پر جاری کرتے ہوئے لکھا کہ ان کے دھرنے کو 4 روز ہوگئے مگر کوئی حکومت یا میڈیا ان کے پاس نہیں گیا شاید انہیں لگتا ہے کہ یہ انہیں ’بلیک میل‘ کرنے کی ایک اور سازش ہوگی۔

https://twitter.com/MJibranNasir/status/1374717045187751945