محمد رضوان حق سچ کا داعی نہیں، موقع پرست کرکٹر ہے

یہ حقیقت ہے کہ بطور نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی کا کردار شرم ناک تھا، اس کو کوئی بھی ذی شعور انسان پسند نہیں کرتا مگر محمد رضوان وہ ذی شعور ہرگز نہیں ہے۔ وہ قومی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹیم کی کپتانی کا خواہاں ہے۔ اس میں اس قدر اخلاقی جرات نہیں کہ چیئرمین پی سی بی کے ساتھ ایسا کرنے کی جرات کر سکے۔

محمد رضوان حق سچ کا داعی نہیں، موقع پرست کرکٹر ہے

قومی کرکٹر محمد رضوان اور چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی وائرل ویڈیو کا بہت چرچا ہے جو پی ایس ایل 9 کے فائنل کے بعد کی تقریب تقسیم انعامات کی ہے۔ اس میں چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی محمد رضوان کو رنراپ ٹیم کا چیک دیتے ہیں۔ فائنل مقابلے میں اسلام آباد نے ملتان کو ہرایا تھا۔ فاتح ٹیم کے کپتان نے ٹرافی اور انعامی چیک وصول کیا۔ اس کے بعد رنراپ ٹیم ملتان کے کپتان محمد رضوان چیک وصول کرنے آتے ہیں۔ وہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سے چیک وصول کرنے کے بعد بڑی حقارت سے چیک زمین پر پھینک کر چلے جاتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو پر بہت تبصرے جاری ہیں جس میں محمد رضوان کو حق و سچ کا داعی، اصول پرست اور سچا انسان بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ چونکہ بطور نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا کردار منفی تھا اس لیے اس ویڈیو کو محسن نقوی کی ذلت قرار دیا جا رہا ہے۔

پہلے تو اس بات کو ذہن نشین کر لیں کہ جو ویڈیو وائرل ہوئی ہے اس میں کچھ بھی خاص نہیں ہے۔ یہ ایک روٹین کی انعامی تقریب تھی جس میں کھلاڑیوں کو انعامی رقم کا فرضی گتے کا بڑا سا چیک پیش کیا جاتا ہے۔ اصل چیک تو کاغذ کے چھوٹے سے ٹکڑے کا ہوتا ہے جو بینک میں کیش ہوتا ہے۔ یہ گتے کا بڑا سا ایک فرضی چیک ہوتا ہے جس کو وصول کرنے کے بعد کھلاڑی ایسے ہی پھینک دیتے ہیں۔ اس میں کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ اس پر فضول چرچا ہو رہی ہے۔ دوسری بات محمد رضوان ہرگز حق و سچ کا داعی نہیں ہے، وہ موقع پرست اور نمائشی انسان ہے۔ اس میں اس قدر اخلاقی جرات نہیں کہ چیئرمین پی سی بی کے ساتھ ایسا کرنے کی جرات کر سکے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ بطور نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی کا کردار شرم ناک تھا، اس کو کوئی بھی ذی شعور انسان پسند نہیں کرتا مگر محمد رضوان وہ  ذی شعور ہرگز نہیں ہے۔ وہ قومی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹیم کی کپتانی کا خواہاں ہے۔ جب وہ ریڈ بال کرکٹ میں آؤٹ آف فارم تھا تو سرفراز احمد کو موقع ملا جس پر سرفراز نے شاندار کم بیک کیا۔ رضوان سے صبر نہ ہوا اور اس نے فوراً بیان دے دیا کہ میں نے اس وقت کے کپتان بابر اعظم کو خود کہا تھا کہ سرفراز احمد کو موقع دیں۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

سرفراز احمد کی پاکستان کرکٹ کے لیے خدمات رضوان سے بہت زیادہ ہیں۔ رضوان نے یہ بیان دے کر اپنا قد چھوٹا کیا تھا۔ سرفراز احمد کی کپتانی میں پاکستان نے انڈر 19 ورلڈکپ چیمپئنز ٹرافی جیت رکھی ہے۔ اس نے بطور کپتان سندھ کی ٹیم کو قائداعظم ٹرافی اور کوئٹہ کی ٹیم کو پی ایس ایل ٹرافی بھی جیت کر دی ہے۔ حال ہی میں دورہ آسٹریلیا کے دوران صرف ایک ٹیسٹ میچ میں ناکامی پر سرفراز کو ڈراپ کیا گیا تو رضوان فوراً ٹیم میں واپس آنے پر تیار ہو گیا۔

رضوان میں راشد لطیف جیسا ظرف بھی نہیں۔ 1995 میں قومی ٹیم دورہ آسٹریلیا پر تھی، دو وکٹ کیپر ساتھ تھے؛ راشد لطیف اور معین خان۔ پہلے ٹیسٹ میں معین خان ناکام رہے تو کپتان وسیم اکرم نے راشد لطیف سے کہا کہ دوسرا ٹیسٹ تم کھیلو گے مگر راشد لطیف نے انکار کر دیا اور کہا کہ آپ معین کو اس پوری ٹیسٹ سیریز میں نہیں تو کم از کم ایک اور ٹیسٹ میچ میں ضرور موقع دیں، اگر وہ ناکام رہا تو پھر مجھے موقع دیں کیونکہ پچھلی سیریز میں معین خان نے اچھا پرفارم کیا تھا۔ یہ تھا راشد لطیف کا ظرف مگر رضوان میں یہ ظرف نہیں ہے۔ وہ خوفزدہ تھا کہ سرفراز احمد نے پچھلی ٹیسٹ سیریز میں اچھا پرفارم کیا تھا، اگر پہلے ٹیسٹ میں ناکامی کے بعد دوسرے میں اس نے کم بیک کر لیا تو میرے لیے مشکل ہو جائے گا۔ اس لیے محمد رضوان نے فوراً دوسرے ٹیسٹ کے لیے ٹیم میں واپسی اختیار کر لی۔

پی ایس ایل میں قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان شاہین شاہ آفریدی بطور لاہور قلندرز کپتان ناکام رہے۔ ان کی ٹیم لاہور صرف ایک میچ جیت سکی۔ بطور باؤلر بھی وہ متاثر کن نہ رہے۔ اس وقت کرکٹ بورڈ میں یہ بحث چل رہی ہے کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم 5 ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے پاکستان آ رہی ہے اس کے بعد ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ ہے، اس کے لیے شاہین شاہ آفریدی کو کپتان برقرار رکھا جائے کہ نہیں۔ کیا محمد رضوان کو ٹی ٹوئنٹی کپتان بنا دیا جائے جو فارم میں بھی ہے یا بابر اعظم یا شاداب خان کو کپتان بنایا جائے؟ ان حالات میں محمد رضوان کیسے چیئرمین پی سی بی سے بگاڑ پیدا کر سکتا ہے؟

محمد حفیظ جب کوچ تھے تو اس نے رضوان کو وائٹ بال کرکٹ میں اوپننگ نہ کرنے کا کہا تھا جس پر رضوان نے انکار کر دیا تھا۔ ان باتوں کے بعد محمد رضوان جیسا موقع پرست انسان کسی بھی صورت میں چیئرمین پی سی بی سے تعلقات خراب نہیں کر سکتا۔ لہٰذا اس بے بنیاد وائرل ویڈیو کی وجہ سے محمد رضوان کو اصول پرست اور حق و سچ کا داعی بنانے کی کوشش ہرگز نہیں ہونی چاہیے۔

حسنین جمیل 17 سال سے صحافت سے وابستہ ہیں۔ وہ افسانوں کی تین کتابوں؛ 'کون لوگ'، 'امرتسر 30 کلومیٹر' اور 'ہجرت' کے مصنف ہیں۔