اسلام آباد میں وفاقی وزراء اور چیئرمین ایف بی آر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ موجود حکومت نے اقتدار سنبھالا تو معاشی حالت بہت بری تھی، جب حکومت آئی تو قرضہ 31 ہزار ارب روپے سے زیادہ تھا، برآمدات گر رہی تھیں اور مالی خسارہ 23 کھرب ہوچکا تھا۔
حفیظ شیخ نے بتایا کہ آنے والے دنوں میں اے ڈی بی اور ورلڈ بینک سے دو سے تین ارب ڈالر مل جائیں گے، اسلامک بینک سے بھی 1.2 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے۔ 9.2 ارب ڈالر چین سمیت دوست ملکوں سے حاصل کئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے پاکستان کی اسٹاک ایکسچنج میں بہتری آ رہی ہے، اس سے تاثر ملےگا کہ پاکستان ذمہ دار معاشی سرگرمیوں سے آگے بڑھ رہا ہے، ہم پاکستان کےمعاشی استحکام کے سفر کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں تو ہم بھی قیمتیں بڑھانا کیلئے مجبور ہونگے۔ تیل کی قیمتیں بڑھنے سے بجلی مہنگی ہوتی ہے۔ 300 یونٹ استعمال کرنے والوں پر بوجھ نہیں ڈالیں گے۔ آئی ایم ایف میں جانا نئی بات نہیں، پاکستان کئی بار جا چکا ہے، آئی ایم ایف کو ممبر ممالک کی مدد کے لیے بنایا گیا ہے۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں ہماری فوج سمیت سرکاری اداروں میں کفایت شعاری کی مہم شروع کی جائےگی، مختلف شعبوں میں اخراجات کو کم اور بچت کو فروغ دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ٹیکس آمدنی کا 11 فیصد ہے، 20 لاکھ افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں، 6 لاکھ تنخوا دار اور 360 کمپنیاں پورے ملک کا 85 فیصد ٹیکس دیتی ہیں، کوشش ہو گی جو پہلے ٹیکس دے رہے ہیں ان پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے، نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔
مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی 2017ء میں شروع ہوئی تھی۔ ملکی مفاد کو بہتر کرنے کے لیے فیصلے کرینگے، پاکستان کیلئے اختلافات کو پس پردہ رکھنا ہو گا۔ پی ایس ڈی پی پروگرام کو بڑھایا جائے گا۔ گردشی قرضوں کو 2020ء تک صفر کر دینگے۔
چیئر مین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی کا کہنا تھا کہ بے نامی ایکٹ کے تحت اثاثے ضبط اور سزا ہو سکتی ہے۔ یکم جولائی کے بعد بے نامی اثاثوں کے خلاف ایکشن ہو گا۔ بینک اکائونٹ منجمد کرنے سے 24 گھنٹے پہلے آگاہ کیا جائے گا۔
شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ٹیکس اکٹھا کرنے کے لیے کسی کو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔ کاروباری افراد کا ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں۔ ہمارا بنیادی فلسفہ کاروباری افراد کا اعتماد ہر حال میں بحال کرنا ہے، کاروباری طبقے کو ٹیکس ادائیگی کےلیے سہولیات دیں گے۔
وفاقی وزیر عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے الیکشن جیتنے کے لیے بجلی بل نہ بھرنے والوں کو بھی بجلی دی۔ تیل کی قیمتوں کو مصنوعی طور پر روکے رکھا گیا۔ سابق حکومت نے پاور سیکٹر، پلاننگ اور معیشت کے لیے ہمارے آگے بارودی سرنگیں بچھائیں۔ ہم انہیں آہستہ آہستہ ختم کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ کی نااہلی سے گردشی قرضہ 450 ارب روپےتک پہنچا۔ 31 دسمبر 2020ء تک گردشی قرضوں کو صفر کر کے دکھائینگے۔ بلوں کی وصولی میں آٹھ ماہ کے دوران 81 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ آج 80 فیصد علاقوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم ہو چکی ہے۔ نپیرا نے 3.84 روپے فی یونٹ بجلی مہنگی کی درخواست دی۔ بلوچستان میں 2000 میگا واٹ کے منصوبوں کے لیے بات چیت چل رہی ہے۔